بھارت میں گئورکشا تنظیم نے مبینہ طور پر دو مسلمانوں کو گاڑی سمیت جلا دیا، پولیس نے پانچ ملزمان کے خلاف تحقیقات شروع کر دیں۔
مقتولین کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ 25 سالہ ناصر اور 35 سالہ جنید کو راجھستان کے ضلع بھرت پور سے اغوا کیا گیا تھا جنہیں بعد میں قتل کر دیا گیا۔
پولیس کو جلی ہوئی لاشیں ہریانہ کے ضلع بھیوانی سے مہندرا بولیرو گاڑی سے ملی تھیں، پولیس اس بات کی تحقیقات کر ہی ہے کہ مقتولین ناصر اور جنید ہی تھے یا کوئی اور افراد ہیں۔
بھرت پور کے آئی جی گورو سری وستاوا کا کہنا ہے کہ دو نامعلوم افراد کے سوختہ اجسام گاڑی میں ملے تھے، جنید اور ناصر کے اہلخانہ کو تصدیق کے لیے موقع پر لے جایا گیا، پوسٹ مارٹم اور ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد ان کی شناخت ممکن ہو سکے گی۔
اس بات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ یہ افراد گاڑی میں آگ لگنے سے ہلاک ہوئے تھے یا گاڑی کو جان بوجھ کر نذرآتش کر دیا گیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے میں گئورکشا والوں کے ملوث ہونے کی تفتیش کر رہے ہیں، آئی جی پولیس کے مطابق جنید کے خلاف گائے کی اسمگلنگ کے پانچ مقدمات درج تھے جبکہ ناصر کے خلاف کوئی مجرمانہ ریکارڈ موجود نہیں۔
مقتولین کو اغوا کرنے کے الزام میں گئو رکشا کے پانچ افراد کے خلاف بھی تحقیقات ہو رہی ہے جن میں جن میں مونو مانسیئر، لوکیش سنگھیا، پنکو سینی، انیل اور سریکانت شامل ہیں۔
مونو مانسیئر کا تعلق دائیں بازو کی انتہاپسند تنظیم بجرنگ دل سے ہے جبکہ دیگر افراد گائے کے تحفظ کے لیے کام کرتے ہیں۔