چین کے ساتھ سرحدوں پر ہونے والی جھڑپ کے بعد بھارت میں چینی اشیاء کے خلاف ایک مہم شروع ہوئی تھی جس کے باعث مودی حکومت نے ہمسائیہ ملک کے ساتھ ہونے والے تجارتی خسارے کو کم کرنے کی کوششیں شروع کر دی تھیں مگر رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ کے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ یہ خسارہ مزید بڑھ چکا ہے۔
2021 کے مالی سال کے دوران بھارت کی چین سے درآمدات 97.52 ارب ڈالرز تھیں جبکہ بھارت کی چین کو برآمدات صرف 25 ارب ڈالرز رہیں، جس کے باعث بھارت کا چین کے ساتھ تجارتی خسارہ 69.38 ارب ڈالرز رہا تھا۔ یہ بھارت کے دفاعی بجٹ کے آس پاس رقم بنتی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس بھارت کا دفاعی بجٹ 73 ارب ڈالرز تھا جو رواں مالی سال میں بڑھ کر 76 ارب ڈالرز تک پہنچ گیا ہے۔
موجودہ مالی سال کے پہلے 9 ماہ (جنوری سے ستمبر) کے دوران یہ تجارتی خسارہ مزید بڑھ گیا ہے، چینی جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز (سی جی اے سی) کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت کی چین سے درآمدات 89 ارب ڈالرز تک پہنچ چکی ہیں جبکہ تجارتی خسارہ 75 ارب ڈالرز تک پہنچ چکا ہے۔
بھارت کے لیے پریشان کن بات یہ ہے کہ ان کی چین کو برآمدات میں 32 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جبکہ درآمدات 43 فیصد بڑھ گئی ہیں۔
2021 کے دوران بھارت کی چین کو برآمدات 18.19 ارب ڈالرز تھیں جو اس سال 9 ماہ کے دوران 13.97 ارب ڈالرز رہی ہیں۔ اور یہ ۔
بھارتی میڈیا میں اس پر بہت شور مچا ہوا ہے، مودی حکومت سے ہمدردی رکھنے والے بھارت کے معروف صحافی شیکھر گپتا کا کہنا ہے کہ موجودہ مالی سال کے دوران تاریخ میں پہلی بار بھارت کا چین کے ساتھ تجارتی خسارہ 100 ارب ڈالرز تک پہنچ سکتا ہے۔
2021 میں بھارت کی کل برآمدات 573 ارب ڈالرز تھیں ، 2021 کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران بھارتی برآمدات 460 ارب ڈالرز تھیں جو موجودہ سال اسی عرصہ کے دوران 551 ارب ڈالرز ہو چکی ہیں
بھارت کی کل درآمدات میں چین کا حصہ ہر سال بڑھ رہا ہے۔2021 کے پہلے 9 ماہ کے دوران بھارت کی مجموعی درآمدات میں چین کا حصہ 15 فیصد تھا جو موجودہ سال اب تک 16 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔
2012 میں یہ تجارتی خسارہ 39 ارب ڈالرز تھا جو آج صرف تین سہ ماہیوں کے دوران 89.7 ارب ڈالرز تک پہنچ گیا ہے۔
گزشتہ برس اگرچہ بھارت کی چین سے درآمدات بڑھی تھیں لیکن ساتھ ساتھ چین کو برآمدات بھی بڑھی تھیں مگر اس برس ان میں بھی کمی آ گئی ہے۔
بھارت کی چین سے درآمدات میں سب سے زیادہ حصہ الیکٹرانک مشینری کا ہے جو گزشتہ برس کے 16 ارب ڈالرز کے مقابلے میں 9 ماہ کے دوران 22 ارب ڈالرز تک پہنچ گیا ہے۔ امکان یہی ہے کہ رواں مالی سال کے مکمل ہونے تک یہ 25 ارب ڈالرز سے زائد ہو جائیں گی۔
دیگر مشینری اور آلات کی درآمدات 11.5 ارب ڈالرز سے 14.6 ارب ڈالرز، نامیاتی کیمیکلز 7.5 ارب ڈالرز سے 9.8 ارب ڈالرز جبکہ پلاسٹک کا سامان 2.7 ارب ڈالرز سے 4 ارب ڈالرز تک پہنچ گئی ہیں۔