جی 7 ممالک کا روسی تیل 60 ڈالر فی بیرل خریدنے پر اتفاق

پوسٹ شیئر کریں

رکنیت

مقبول

گروپ آف سیون (جی 7) ممالک اور آسٹریلیا نے روس سے خام تیل 60 ڈالر فی بیرل خریدنے پر اتفاق کر لیا جس کے بعد گزشتہ چند ہفتوں سے جاری بحث کا خاتمہ ہو گیا ہے۔

عالمی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق اس معاہدے پر سب سے بڑی رکاوٹ پولینڈ کے اعتراضات تھے جنہیں کامیابی سے حل کر لیا گیا ہے۔

جی 7 اور آسٹریلیا نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ اس معاہدے پر 5 دسمبر سے عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اتحاد روسی خام تیل کی قیمت کے تعین پر مزید غوروخوض کرے گا تاکہ اس پر موثر عمل درآمد کیا جا سکے۔

اس معاہدے کا ایک مقصد روس کو تیل کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی میں کمی لانا ہے تو دوسری جانب اس کے ذریعے تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے کو روکنا مقصود ہے۔

پولینڈ کی کوشش تھی کہ روسی خام تیل کی قیمت کم سے کم رکھی جائے تاکہ روس کی آمدنی کو مزید کم کیا جا سکے اور اسے یوکرین میں جاری جنگ کے لیے ضروری سرمایہ فراہم کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے۔

یورپی یونین میں پولینڈ کے سفیر آندرے سدوس کا کہنا ہے ان کے ملک نے اس معاہدے کی حمایت اس لیے کی ہے کہ اس کے ذریعے روسی تیل کی قیمتیں عالمی مارکیٹ کے مقابلے میں 5 فیصد کم ہوں گی۔

امریکی حکام نے معاہدے کی تعریف کرتے ہوئے اسے بے مثال قرار دیا اور کہا کہ اس کے ذریعے اتحادی حکومتوں نے روسی جنگ کے خلاف اپنے عزم کا اظہار کیا ہے۔

یورپی کمیشن کی سربراہ اُرسولا وان ڈر لئین کا کہنا ہے کہ تیل کی قیمتوں کے تعین سے روس کی آمدنی میں واضح کمی واقع ہو گی۔

ٹوئٹر پر اپنی ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے سے تیل کی عالمی قیمتوں میں استحکام آئے گا جس سے دنیا بھر کی ابھرتی معیشتوں کو فائدہ ہو گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مارکیٹ کے ردعمل کو دیکھتے ہوئے قیمت میں مزید تبدیلی کی جا سکتی ہے۔

معاہدے کے تحت یورپ کے علاوہ دیگر ممالک کو روسی تیل خرید کرنے کی اجازت ہو گی تاہم شپینگ یا انشورنس کمپنیوں کو دنیا بھر میں روسی تیل کے کارگو طے شدہ قیمت سے زیادہ پر خرید کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔

چونکہ دنیا کی اہم ترین شپنگ اور انشورنش کمپنیوں کا تعلق یورپ سے ہے، اس لیے معاہدے کے بعد روس کے لیے مہنگا تیل فروخت کرنا انتہائی مشکل ہو جائے گا۔

امریکی ٹریژری کی سیکرٹری جینٹ یلین کا کہنا ہے قیمتوں کے تعین کے معاہدے سے درمیانہ اور کم آمدنی والے ممالک کو فائدہ ہو گا جنہیں توانائی اور اشیائے خورونوش کی بڑھتی قیمتوں کا وزن برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔

روس کی امورخارجہ کمیٹی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کے ذریعے یورپی یونین اپنی توانائی کی سیکیورٹی کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔

یاد رہے کہ جمعہ کو روسی خام تیل کی عالمی مارکیٹ میں قیمت 67 ڈالر فی بیرل تھی، معاہدے میں ان بحری جہازوں کو 45 دن کی مہلت دی گئی ہے جنہوں نے 5 دسمبر کو روسی تیل لوڈ کیا ہو گا۔

- Advertisement -
مجاہد خٹک
مجاہد خٹکhttp://narratives.com.pk
مجاہد خٹک سینئر صحافی اور کالم نگار ہیں۔ وہ ڈیجیٹل میڈیا میں طویل تجربہ رکھتے ہیں۔

دیکھیں مزید
متعلقہ مضامین

پاکستان یورپی یونین کی ہائی رسک ممالک کی فہرست سے خارج

وزیر تجارت سید نوید قمر نے ایک بیان میں...

خام تیل کی خریداری میں پاکستان کی غیرسنجیدگی پر روس مایوس

پاکستان کی غیر سنجیدگی کے سبب روس سے سستے...

روس سے خام تیل کا پہلا کارگو اگلے ماہ متوقع

روس سے خام تیل کا پہلو کارگو اگلے ماہ...

روس کا 80 فیصد تیل دوست ممالک کو بیچنے کا فیصلہ

روس کے ڈپٹی وزیراعظم الیگزینڈر نوواک کا کہنا ہے...