ای یو ڈس انفو لیب نے ایک بار پھر بھارت کی مشہور نیوز ایجنسی ایشین نیوز انٹرنیشنل (اے این آئی) کے جھوٹے پراپیگنڈہ کا پول کھول دیا ہے۔
برسلز سے کام کرنے والے معروف تحقیقاتی ادارے ای یو ڈس انفو لیب نے انکشاف کیا ہے کہ اے این آئی پاکستان اور چین کے خلاف پراپیگنڈہ کے لیے ایسے ذرائع اور جعلی ماہرین کا حوالہ دے رہی ہے جو وجود نہیں رکھتے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت کی وائر سروس مسلسل ایسے تھنک ٹینکس کا حوالہ دے رہی ہے جو 2014 میں تحلیل کر دیے گئے تھے اور جن کا کوئی وجود باقی نہیں ہے۔
اسی طرح اے این آئی ایسے صحافیوں، بلاگرز اور جیو پولیٹکس کے ماہرین کا حوالہ دے کر خبریں دیتی رہتی ہے جو حقیقت میں موجود نہیں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق نیوز ایجنسی نے ہفتے میں دو بار کینیڈا کے ایک ایسے تھنک ٹینک کے حوالے سے خبریں دی ہیں جس کا تعلق درحقیقت سری واستو گروپ سے تھا اور اسے قانونی طور پر 2014 میں ختم کر دیا گیا تھا۔
اسی طرح اس تھنک ٹینک کی ویب سائیٹ پر کینیڈا کے حقیقی یونیورسٹی پروفیسرز کی ایک کانفرنس میں شرکت کی خبر دی گئی ہے جس میں انہوں نے کبھی شرکت کی ہی نہیں۔
اس سے بھی بڑا جھوٹ یہ ہے کہ ویب سائیٹ پر ان پروفیسرز کی جعلی گفتگو کے حوالے بھی دیے گئے ہیں۔
ای یو ڈس انفو لیب نے ان افراد کو تلاش کرنے میں بہت وقت صرف کیا جن کا حوالہ اے این آئی نے دیا مگر ان میں سے کسی کے موجود ہونے کا ثبوت نہیں ملا، ان جعلی ماہرین کی گفتگو کا بھارتی میڈیا میں بار بار حوالہ دیا جاتا رہا جس کا مقصد جھوٹے پراپیگنڈے کے سوا کچھ اور نہیں تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ان جعلی افراد اور تنظیموں کے حوالے دینے کا مقصد پاکستان اور چین کے خلاف جھوٹا پراپیگنڈہ کرنا تھا۔
جولائی 2021 میں اے این آئی کی جانب سے ایک خبر پھیلائی گئی کہ یورپی یونین توہین رسالت کے قانون کے غلط استعمال پر پاکستان کا جی پی ایس پلس سٹیٹس ختم کر رہی ہے، یہ خبر بھی بعد میں جھوٹی ثابت ہوئی۔
اے این آئی نے اس خبر کے لیے دس برس کا تجربہ رکھنے والے ایک صحافی فلپ ژان کا حوالہ دیا، مگر ای یو ڈس انفو لیب کی تحقیقات سے پتا چلا کہ ایسا کوئی صحافی وجود نہیں رکھتا۔
اس صحافی کا حوالہ ای یو پولیٹکل رپورٹ اور ای یو ٹوڈے نامی میڈیا اداروں نے دیا جسے پھر اے این آئی نے پھیلایا اور تاثر یہ دیا کہ یہ دونوں بہت قابل اعتماد ادارے ہیں جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں تھا۔
ای وی ڈس انفو لیب نے ان دونوں اداروں سے رابطہ کیا اور فلپ ژان کے متعلق دریافت کیا تو ای یو پولیٹکل رپورٹ کے ایڈیٹر ان چیف نے ای یو ٹوڈے کے ڈائرکٹر سے رابطہ کرنے کا کہا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان دونوں اداروں سے بار بار رابطہ کرنے کے باوجود صحافی سے رابطہ کرنے کا کوئی راستہ یہ نہیں بتا سکے۔
ای یو ڈس انفو لیب کی رپورٹ نے اس بات پر اختتام کیا کہ اے این آئی نے چارٹر آف میونخ میں دیے گئے بنیادی اصولوں سے انحراف کر کے اپنے قارئین کو غلط خبریں دیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ کئی اداروں نے اے این آئی کی خبروں کا حوالہ دیا جن میں جعلی افراد کا نام استعمال کیا گیا تھا، یوں عملی طور پر اے این آئی ایسے جعلی آپریشن میں ملوث ہے جس کا مقصد غلط اثرورسوخ قائم کرنا تھا۔