مختصر ویڈیوز کی مقبولیت اور اس شعبے پر ٹک ٹاک کے غلبے کے پیش نظر یوٹیوب نے بھی شارٹس بنانے والوں کو اشتہارات کا 45 فیصد حصہ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
یوٹیوب معمول کی ویڈیوز پر اشتہارات کے ذریعے ہونے والی آمدنی کا 55 فیصد حصہ ویڈیو بنانے والوں کو ادا کرتا ہے تاہم مختصر ویڈیوز پر اشتہارات سے ہونے والی انکم کا 45 فیصد حصہ دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ ٹک ٹاک نے اپنے پلیٹ فارمز پر ویڈیوز بنانے والوں کے لیے ایک ارب ڈالرز کا فنڈ قائم کیا ہے جس کے بعد دیگر پلیٹ فارمز بھی اس دوڑ میں شریک ہو گئے ہیں۔
مختصر ویڈیوز سے شہرت حاصل کرنے والے کرس کولنز نے خبررساں ادارے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دوسرے پلیٹ فارمز لوگوں کو 15 سیکنڈز کی شہرت دیتے ہیں جبکہ یوٹیوب نے مختلف راستہ اختیار کیا ہے۔
اگرچہ ویڈیو فارمیٹ میں انٹرنیٹ کی دنیا میں یوٹیوب کا غلبہ ہے تاہم لپ سنکنگ اور گیتوں پر رقص کے آپشن سے آغاز کرنے والی ٹک ٹاک ماہانہ ایک ارب یوزرز کے ساتھ مقابلے پر آ چکی ہے۔
یوٹیوب نے 2020 کے اواخر میں شارٹس کا آپشن متعارف کرایا جس میں ایک منٹ تک کی ویڈیو بنائی جا سکتی تھی، یہ اختراع بہت کامیاب رہی اور شارٹس کے ویوز ڈیڑھ ارب ویوز ماہانہ تک پہنچ گئے۔
اپریل میں یوٹیوب نے شارٹس بنانے والوں کے لیے 100 ملین ڈالرز کا فنڈ قائم کیا جس کے بعد ویڈیوز کی دنیا میں ہلچل مچ گئی۔
یوٹیوب کو رواں برس کی پہلی ششماہی میں اشتہاروں کی مد میں 14.2 ارب ڈالرز کی رقم حاصل ہوئی جو گزشتہ برس اسی عرصہ کے مقابلے میں 9 فیصد زیادہ ہے۔
تاہم حالیہ سہ ماہی کے دوران یوٹیوب کی اشتہاروں کی سیلز گزشتہ تین برس کے دوران سب سے کم رہی ہے، تجزیہ کاروں کے خیال میں عالمی وجوہات کے ساتھ ساتھ ٹک ٹاک بھی اس کی ایک اہم وجہ ہے۔