امریکہ نے کہا ہے کہ وہ ایک جمہوری اور پرامن پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے، سیاست میں تشدد کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔
یہ بات یو ایس سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس نے پریس بریفنگ کے دوران کہی۔
ان سے سوال کیا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے اپنے اوپر ہونے والے حملے کا الزام وزیراعظم شہباز شریف اور کچھ انٹیلی جنس افسروں پر عائد کیا ہے۔
انہوں نے جواب میں عمران خان پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ تمام زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے پرامید ہیں اور ہلاک ہونے والے شخص کے خاندان کے ساتھ تعزیت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کو تشدد کی رپورٹس پر تشویش ہے، سیاست میں تشدد کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ ہم تمام فریقین سے کہتے ہیں کہ وہ تشدد، ہراسانی اور دھمکیوں سے پرہیز کریں اور قانون کا احترام کریں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے عوام اور ایک پرامن اور جمہوری پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔
ان سے سوال کیا گیا کہ وہ پاکستان میں سیاسی انتشار کے پس منظر میں سیاسی جماعتوں کے سربراہان اور فوجی قیادت کو کیا پیغام دیں گے۔
اس پر ان کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں جو کچھ پاکستان میں ہوا ہے، اس پر امریکہ کو تشویش ہے، تمام جماعتوں کو کسی صورت تشدد کا راستہ اختیار نہیں کرنا چاہیئے۔
نیڈ پرائس نے مزید کہا کہ تمام جماعتوں کو اپنے اختلافات اظہار رائے اور جلسے جلوس کی آزادی جیسے عالمگیر حقوق استعمال کرتے ہوئے پیش کرنے چاہئیں لیکن تشدد کا راستہ کسی طور اختیار نہیں کرنا چاہیئے۔
ان کا یہ بیان وزیرآباد میں عمران خان پر ہونے والے قاتلانہ حملے کے بعد سامنے آیا ہے۔
اس بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے معروف تجزیہ کار ڈاکٹر معید پیرزادہ کا کہنا ہے کہ امریکہ نے حکومت اور دیگر مقتدر طبقوں کو واضح پیغام دیا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت کو کسی صورت ختم نہیں کیا جانا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ نیڈ پرائس کے بیان کے ذریعے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے حوالے سے یہ پیغام دیا گیا ہے کہ عوام کو جلسے جلوسوں اور اظہار رائے کی آزادی ہونی چاہیئے، اس پر کسی صورت کوئی کریک ڈاؤں نہیں ہونا چاہیئے، امریکہ اس کی حمایت نہیں کرے گا۔