نوجوان تقسیم کا باعث بننے والے پراپیگنڈے سے خود کو محفوظ رکھیں، جنرل قمر جاوید باجوہ 

پوسٹ شیئر کریں

رکنیت

مقبول

جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ ہم نے پاک فوج کا کردار آئین کے مطابق محدود کر دیا ہے۔

یہ بات انہوں نے اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل خلیجی اخبار گلف نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان فوج کا ملکی سیاست میں تاریخی کردار رہا ہے اور وہ ہمیشہ سے فیصلہ سازی کے عمل میں غالب فریق کی حیثیت موجود رہی ہے جس کی وجہ سے اسے عوام اور سیاستدانوں سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

پاک فوج کے سربراہ کے مطابق ہمارے غیرسیاسی ہونے کے فیصلے کو معاشرے کے ایک حصے کی جانب سے منفی انداز میں دیکھا گیا ہے اور اس کی وجہ سے ذاتی تنقید بھی کی گئی ہے لیکن یہ ملک میں جمہوری کلچر کو مضبوط کرے گا، اس کے علاوہ مستقبل میں یہ فوج کے وقار میں بھی اضافہ کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج کو تاریخی طور پر ہمیشہ سے پاکستانی قوم کا بے مثال احترام اور اعتماد حاصل رہا ہے مگر جب فوج سیاسی معاملات میں دخیل ہوئی ہے تو یہ اعتماد مجروح ہوا ہے، اس لیے فوج کو سیاسی مدوجزر سے محفوظ رکھنا ہی دانشمندی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وسیع پیمانے پر پراپیگنڈہ کر کے اور چالاکی سے ایک غلط بیانیہ گھڑ کر پاک فوج پر تنقید کی گئی ہے، اس کے باوجود ادارے کا غیرسیاسی رہنے کا عزم قائم رہے گا۔

نوجوانوں کے نام پیغام

پاک فوج کے سربراہ کو پاکستانی نوجوانوں کے لیے پیغام دینے کے لیے کہا گیا تو انہوں نے کہا کہ نوجوان خود کو ایسے پراپیگنڈے اور انفارمیشن کی جنگ سے محفوظ رکھیں جو تقسیم کا باعث بنے اور معاشرے کو انتہاؤں میں منقسم کرتے ہوئے باہمی اعتماد کو کمزور کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ پاکستان کی مسلح افواج مادروطن کے لیے اپنی جان قربان کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن ہم پاکستانی عوام، خصوصاً متحرک اور محنتی نوجوان طبقے کی حمایت کے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتے جو ملکی آبادی کا 60 فیصد ہے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ نوجوان اپنے وقت اور توانائیوں کو تعلیم اور مہارت بڑھانے پر مرکوز رکھیں، دیانتداری سے کی گئی مشقت اور بےغرض محبت ہی ترقی یافتہ معاشرے کی بنیاد ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج کی طاقت کا منبع قوم ہے اور اس کی حمایت ہمیں پاکستان کی خودمختاری، علاقائی استحکام اور اندرونی سیکیورٹی کے لیے متحرک رکھتی ہے۔

مشرق وسطیٰ کے ساتھ تعلقات

مشرق وسطیٰ کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ پاکستان جی سی سی اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ خصوصی اور برادرانہ تعلقات رکھتا ہے جن کی بنیادوں میں مضبوط مذہبی، تاریخی اور ثقافتی روابط کارفرما ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فوجی سفارتکاری پاکستان کی خارجہ پالیسی کا لازمی حصہ ہے اور مشرق وسطیٰ سمیت دیگر ممالک کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو بڑھانے میں اپنا کردار ادا کرتی ہے۔

انہوں نے مشکل وقت میں پاکستان کے لیے عرب ریاستوں کی فیاضی کے ساتھ غیرمشروط حمایت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ مشرق وسطیٰ کے دوستوں کے تزویراتی مفادات کی حمایت کی ہے اور مستقبل میں بھی اسے جاری رکھیں گے۔

پاکستان کو درپیش چیلنجز

پاکستان کو درپیش چیلنجز کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان جس خطے میں واقع ہے یہاں مستقل نوعیت کے تنازعات کے باعث استحکام مفقود رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم وسیع معاشی امکانات اور بڑی آبادی کے باوجود دنیا سے پوری طرح جڑ نہیں سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بڑی طاقتوں کے درمیان مخاصمت میں اپنے کردار کے باعث اس خطے کو تزویراتی شطرنج کی بساط کہا جاتا ہے، حال میں ہی افغانستان میں امریکہ اور دیگر مغربی ممالک نے دہشت گردی کے خلاف دو دہائیوں پر محیط جنگ لڑی ہے، افغانستان میں تنازعات کے باعث ہماری مغربی سرحد پر بہت عدم استحکام رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ قریبی تعلقات کے باعث ہمیں مغرب اور چین کے درمیان ایک نفیس توازن قائم رکھنا ہے، ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ پاکستان کو مستقبل کی کسی سرد جنگ میں نہ گھسیٹا جائے۔

ملک میں عدم استحکام اور معیشت

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ملک کے اندر سیاسی عدم برداشت ایک نیا پریشان کن ٹرینڈ ہے، ہم ایک ایسے معاشرے کے لیے کوشش کرتے رہیں گے جس میں برداشت موجود ہو اور جو سیاسی اختلاف، عقیدے، نسل یا اعتقاد کی بنیاد پر امتیاز نہ کرتا ہو۔

معیشت کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اس کی کمزوری بہت تشویش کا باعث ہے، اس کی وجہ سے دیگر مسائل جنم لیتے ہیں جن میں صحت، تعلیم، خوراک اور صاف پانی تک رسائی شامل ہیں۔

ان سے آپریشن ردالفساد کے متعلق سوال کیا گیا جس پر انہوں نے بتایا کہ اس کا مقصد دہشت گرد اور انتہاپسند گروہوں کا خاتمہ تھا، جنگجوؤں کے خلاف یہ مہم 2017 میں شروع کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ سرحدوں پر بسنے والے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت کی پہلی ترجیح ہے، ان کم ترقی یافتہ علاقوں کو ملک کے دیگر حصوں کے برابر لانا ہماری توجہ کا مرکز ہے۔

پاک فوج کے متعلق انہوں نے کہا کہ میں نے گزشتہ 40 برسوں کے دوران اس ادارے کو ایک مسلسل ارتقائی عمل سے گزرتے دیکھا ہے جو خطرات کے بدلتے منظرنامے کے مطابق خود کو بھی تبدیل کرتا رہا ہے۔

- Advertisement -
مجاہد خٹک
مجاہد خٹکhttp://narratives.com.pk
مجاہد خٹک سینئر صحافی اور کالم نگار ہیں۔ وہ ڈیجیٹل میڈیا میں طویل تجربہ رکھتے ہیں۔

دیکھیں مزید
متعلقہ مضامین

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا مریم نواز کی تنقید کا سخت جواب

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے مریم نواز کی...

عمران خان کو پی ڈی ایم نے نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ نے اقتدار سے ہٹایا، مفتاح اسماعیل

سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ عمران...

جنرل عاصم منیر پاک فوج کے 17ویں سربراہ بن گئے

جنرل عاصم منیر نے آج سے پاک فوج کی...

اسحاق ڈار کا جنرل قمر جاوید باجوہ کی ٹیکس معلومات افشا ہونے کا نوٹس

وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو اسحاق ڈار نے آرمی...