کسٹمز اہلکاروں نے کراچی میں واقع بول ٹی وی کے ہیڈ آفس پر چھاپہ مارا ہے، اس دوران وہ دفتر کی تلاشی بھی لیتے رہے۔
بول ٹی وی کے مطابق کسٹمز حکام کی بڑی تعداد بغیر وارنٹ دکھائے دفتر میں گھس گئی اور وہاں کام کرنے والوں کو ہراساں کیا۔
بول نیوز کے مطابق کسٹم حکام کی جانب سے دفتر کا سامان اٹھانے کی کوشش بھی کی گئی۔
چھاپے کے دوران کسٹم حکام نے 2015 کی خریداری کی انوینٹری دکھانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ وہ پورے دفتر کو چیک کریں گے۔
کسٹمز حکام کے اس چھاپے کی سیاسی اور صحافتی حلقوں نے شدید مذمت کی ہے۔
بول ٹی وی کے صدر اور سینئر صحافی عامر ضیاء نے ٹوئٹر پر اسے 2015 جیسا کریک ڈاؤن قرار دیا اور کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں قائم حکومت کی جانب سے بول ٹی وی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسٹمز اہلکاروں نے کراچی میں بول کے نیٹ ورک پر چھاپہ مارا ہے جس سے سٹاف میں خوف پھیل گیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے اپنے ٹویٹ میں اسے بول ٹی وی کو بند کرنے کی مذموم کوشش قرار دیا اور کہا میڈیا اپنے اختلافات پس پشت ڈال کر ان فسطائ کوششوں کے خلاف متحد ہو، ورنہ یہ فاشسٹ حکمران ساری صحافتی آزادیاں سلب کر لیں گے۔
اس سے قبل بول ٹی وی کے شریک چئیرمین شعیب شیخ نے کہا تھا کہ مجھے شاید اس لیے گرفتار کیا گیا کہ بول پر عمران خان کی خبریں چل رہی ہیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ مجھے بول سے کچھ اینکرز کو نہ نکالنے کی سزا دی جارہی ہے، عدلیہ کے خلاف کھڑے نہ ہونے پر بول کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے۔