بلوچستان ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل کر دیے ہیں۔
کوئٹہ کے جوڈیشل مجسٹریٹ بشیر احمد بازئی نے عمران خان کے خلاف ریاستی اداروں کے خلاف نفرت انگیز گفتگو کے مقدمے میں یہ وارنٹ جاری کیے تھے۔
مجسٹریٹ نے پولیس کو عمران خان کو گرفتار کر کے ان کی عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی تھی جس کے بعد ایس ایس پی انویسٹی گیشن محمد عمر، ڈی ایس پی سی آئی اے عبدالستار اچکزئی اور انسپکٹر عبدالحمید سمیت دیگر پولیس اہلکاروں پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔
جمعہ کی صبح پی ٹی آئی نے عمران خان کی گرفتاری کے وارنٹ منسوخ کرنے کے لیے بلوچستان ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی، درخواست میں استدعا کی گئی کہ ان کے خلاف درج ایف آئی آر بھی ختم کی جائے۔
بلوچستان ہائیکورٹ کے جسٹس ظہیر الدین کاکڑ نے درخواست کی سماعت کے بعد وارنٹ گرفتاری دو ہفتے کے لیے معطل کر دیے۔
عدالت نے کوئٹہ کے آئی جی پولیس، ڈائرکٹر انویسٹی گیشن، سینئیر سپرنٹنڈنٹ لیگل، ایس ایچ او اور شکایت کنندہ کو بھی نوٹس جاری کر دیے۔
بعد ازاں سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کے الزام میں بغاوت کی دفعات کے تحت مقدمہ 5 مارچ کو بجلی روڈ تھانے میں درج کیا گیا تھا۔
مقدمہ عبدالخلیل کاکڑ نامی شہری کی درخواست پر درج کیا گیا جس میں بغاوت کے ساتھ ساتھ الیکٹرانک کرائم کی روک تھام سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی تھیں۔
درخواست گزار نے مقدمے میں موقف اختیار کیا کہ عمران خان نے ریاستی اداروں کے خلاف بے بنیاد الزامات لگائے جبکہ عمران خان نے ریاستی اداروں کے افسران کے خلاف بلاجواز اشتعال انگیز تقاریر کر کے نفرت بھی پھیلائی۔
عمران خان کی جانب سے درخواست ایڈووکیٹ سید اقبال شاہ نے دائر کی، درخواست میں کہا گیا کہ عمران خان کی کے خلاف درج ایف آئی آر درست نہیں کیونکہ جس الزام پر مقدمہ درج ہوا وہ بجلی روڈ تھانہ کی حدود میں سرزد نہیں ہوا۔