گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیلاب سے متعلقہ واقعات میں مزید 40 افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی رپورٹ کے مطابق 14 جون سے اب تک سیلاب کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 1545 تک پہنچ گئی ہے۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیلاب کے باعث 92 مزید افراد زخمی ہوئے ہیں جس کے بعد زخمیوں کی مجموعی تعداد 12 ہزار 850 ہو گئی ہے۔
مون سون کی ریکارڈ بارشوں کے باعث جنوبی اور جنوب مغربی پاکستان جبکہ گلیشئیرز کے پگھلنے کی وجہ سے شمالی علاقہ جات میں آنے والے غیرمعمولی سیلاب نے تقریباً 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کو متاثر کیا ہے۔
سیلاب کے باعث بڑے پیمانے پر مکانات، فصلیں، پل اور سڑکیں تباہ جبکہ مویشی ہلاک ہوئے ہیں، مجموعی نقصانات کا تخمینہ 30 ارب ڈالرز لگایا گیا ہے۔
سندھ میں پانی کی سطح میں کمی
سیلابی ریلوں نے سندھ میں لاکھوں افراد کو بے گھر کر دیا ہے تاہم اب دھیرے دھیرے پانی کی سطح کم ہونے لگی ہے، حکام کا کہنا ہے کہ پانی کو مکمل طور پر ختم ہونے میں 2 سے 6 ماہ لگ سکتے ہیں۔
ڈان میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ میہڑ کے ڈپٹی کمشنر کے مطابق ہائی وے سے 7 دن تک پانی مکمل طور پر ختم ہو جائے گا جس کے بعد وہاں معمول کی ٹریفک جاری ہو سکے گی۔
خیرپور ناتھن شاہ شہر کے اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق پانی کی سطح 3 فٹ تک کم ہو گئی ہے تاہم دور دراز کے علاقوں میں کھڑے پانی کی سطح 8 سے 9 فٹ تک ہے۔
اسی طرح دادو کے اسسٹنٹ کمشنر کا کہنا ہے کہ شہر کے دور دراز حصوں سے پانی واپس منچھر جھیل میں جانا شروع ہو گیا ہے۔
سیلاب زدہ علاقوں میں ڈینگی بخار
وزیراعلیٰ سندھ نے مٹیاری کا دورہ کیا جہاں انہوں نے سیلاب زدہ علاقوں میں ڈینگی کی پھیلتی وبا پر تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ صرف ڈینگی ہی نہیں بلکہ ملیریا اور اسہال سے متاثرہ افراد کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قابل کاشت زمینوں سے سیلابی پانی کو نکالنے کا کام تیز کر دیا گیا ہے تاکہ کسان بروقت فصلوں کی کاشت کر سکیں اور مزید نقصانات سے محفوظ رہ سکیں۔