خیبرپختونخوا میں گیس کے نئے ذخائر دریافت

پوسٹ شیئر کریں

رکنیت

مقبول

آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) نے کہا ہے کہ کوہاٹ کے ٹل بلاک میں کھودے گئے کنویں سے گیس کے نئے ذخائر دریافت ہوئے ہیں۔

او جی ڈی سی ایل نے یہ بات کراچی اسٹاک ایکسچینج کو بھیجے گئے ایک نوٹس میں بتائی۔

ٹل بلاک کے ٹولانج ویسٹ 2 میں موجود یہ ذخائر ایم او ایل پاکستان، او جی ڈی سی ایل، پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ، پاکستان آئل فیلڈز لمیٹڈ اور گورنمنٹ ہولڈنگز پرائیویٹ لمیٹڈ کی مشترکہ کاوشوں سے دریافت ہوئے ہیں۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اس کنویں کی کھدائی 10 اپریل 2022 کو مکمل ہوئی تھا، اس کے لیے 4119.34 میٹر گہرائی تک کھدائی کی گئی۔

اندازوں کے مطابق کنویں سے 8.3 ملین اسٹینڈرڈ کیوبک فیٹ پرڈے گیس کی پیداوار ممکن ہے۔

یاد رہے کہ اگست میں بھی ٹل بلاک میں گیس کے ذخائر دریافت ہوئے تھے، اس سے قبل جون میں سندھ اور پنجاب کے کئی علاقوں سے تیل اور گیس کے ذخائر تلاش کیے جا چکے ہیں۔

یہ ذخائر راجن پور، پنجاب کے قبائلی علاقہ جات اور سندھ کے ضلع ٹنڈو الہ یار میں دریافت ہوئے تھے۔

یونیورسٹی آف سندھ جامشورو کے ڈائرکٹر فار انوائرنمنٹل سائنس ڈاکٹر امان اللہ مہر کے مطابق پاکستان قدرتی گیس کے ذخائر رکھنے والا دنیا کا 29واں ملک ہے۔

ان کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملک بھر میں گیس کے ممکنہ ذخائر کی مقدار 24 ٹی سی ایف ٹی ہے جبکہ گیس کی روزانہ پیداوار 4 ارب کیوبک فیٹ ہے۔

ڈاکٹر امان اللہ مہر کے مطابق سندھ میں موجود 124 گیس کے ذخائر مجموعی پیداوار کا 63 فیصد حصہ ہیں جبکہ سوئی سے نکلنے والی گیس اب صرف 6 فیصد تک رہ گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں صرف 12 سال کی گیس باقی رہ گئی ہے جس کی وجہ سے مہنگی ایل این جی کی درآمد پر قیمتی زرمبادلہ خرچ کرنا پڑتا ہے۔

- Advertisement -
مجاہد خٹک
مجاہد خٹکhttp://narratives.com.pk
مجاہد خٹک سینئر صحافی اور کالم نگار ہیں۔ وہ ڈیجیٹل میڈیا میں طویل تجربہ رکھتے ہیں۔

دیکھیں مزید
متعلقہ مضامین