وزیراعظم ہاؤس کی آڈیو لیکس اسکینڈل کے بعد قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس معاملے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بھی تشکیل دی گئی ہے جس نے ابتدائی تفتیش مکمل کر لی ہے۔
ابتدائی تحقیقات میں سامنے آنے والے حقائق قومی سلامتی کمیٹی کے سامنے پیش کیے جائیں گے۔
وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنااللہ نے اس معاملے کی سنگینی کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اسے چائے کی پیالی میں طوفان قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہاؤس کو بگ کرنا ایک سنگین معاملہ ہے تاہم اگر موبائل فون ہیک ہوئے ہیں تو پھر پریشانی کی بات نہیں ہے۔
انہوں نے یقین دلایا کہ اگر جاسوسی آلات لگا کر ریکارڈنگ کی گئی ہے تو اس میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ اگر یہ صرف فون ہیکنگ کا معاملہ ہے تو اس میں وزیراعظم ہاؤس میں کام کرنے والا کوئی ویٹر یا اسٹاف ممبر ملوث ہو سکتا ہے، اسے قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ انٹیلی جنس بیورو اور آئی ایس آئی نے اس معاملے کی ابتدائی تحقیقات مکمل کر لی ہے، دونوں اداروں کے سربراہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم کو ان تحقیقات کے نتائج سے آگاہ کریں گے۔
رانا ثنااللہ نے مزید کہا کہ اگر وزیراعظم کا فون ہیک ہوا ہے تو حکومت مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کرے گی۔