کسان اتحاد کی جانب سے احتجاج کے لیے ہزاروں کسان اسلام آباد پہنچ گئے ہیں، انتظامیہ کی جانب سے لگائے گئے کنٹینرز بھی انہیں روکنے میں ناکام رہے۔
کسانوں نے بجلی اور کھاد کی قیمتوں میں کمی کے لیے دھرنا دے دیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ اگر ان کے مطالبات نہ مانے گئے تو وہ ڈی چوک جا کر بیٹھ جائیں گے۔
کسانوں کی ریلی بدھ کو جی ٹی روڈ کے ذریعے اسلام آباد داخل ہوئی، وہ سیدھے بلیو ایریا گئے جہاں انہوں نے اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا دے دیا۔
اسلام آباد انتظامیہ نے اس سے قبل کسانوں کو دھرنے کے لیے متبادل جگہ کی تجویز پیش کی تھی جسے انہوں نے مسترد کر دیا۔
کسانوں کا مطالبہ ہے کہ بجلی کے بلوں میں اضافی ٹیکسوں کو ختم کیا جائے اور کھاد کی ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں بننے والی مخلوط حکومت پہلے ہی معاشی چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے، پنجاب میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کی مشترکہ حکومت بننے کے بعد وفاق کی رٹ صرف اسلام آباد تک محدود رہ گئی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف بھی اسلام آباد میں دھرنا دینے کی دھمکی دے رہی ہے، اس کے چئیرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ بہت جلد لاکھوں کارکنوں کے ساتھ اسلام آباد پہنچیں گے اور نئے انتخابات کے اعلان سے پہلے نہیں جائیں گے۔
یاد رہے کہ ملک کے نئے وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے ڈالر کی قیمتوں کو کم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے جس سے مہنگائی میں کمی ہونے کا امکان ہے۔
انہوں نے سٹیٹ بنک ایکٹ میں ترمیم کرنے کا اشارہ بھی دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ وہ کرنسی مارکیٹ میں حکومتی مداخلت کی حمایت کرتے ہیں۔