زمبادلہ کے انتہائی کم ذخائر اور اسحاق ڈار کے بیان کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں حصص کی قیمتوں میں کمی دیکھنے میں آئی۔
کے ایس ای 100 انڈیکس 503 پوائنٹس یا 1.23 فیصد کمی کے بعد 40 ہزار 505 پوائنٹس پر بند ہوا، کاروبار کے دوران دوپہر 2 بجے تک انڈیکس میں 571 پوائنٹس یا 1.39 فیصد کمی دیکھی گئی تھی۔
معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق اسٹاک مارکیٹ میں گراوٹ کی وجہ اسحاق ڈار کا بیان بنا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 4 ارب ڈالر نہیں بلکہ 10 ارب ڈالر ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس بیان نے ان خدشات کو جنم دیا کہ حکومت ڈالر اکاؤنٹس کو منجمد کر کے نجی بینکوں سے رقوم ضبط کر سکتی ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے سابق ڈائریکٹر ظفر موتی کا کہنا تھا کہ ڈالر اکاؤنٹس منجمد کیے جانے کی خبریں مارکیٹ کو نیچے لے جارہی ہیں، عوام اور بروکریج ہاؤسز پریشان ہیں اور یہ پریشانی مارکیٹ میں نظر آرہی ہے۔
اس کے علاوہ زرمبادلہ کے کم ہوتے ذخائر بھی مارکیٹ میں بے یقینی کو جنم دے رہے ہیں جس کی وجہ سے حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہو رہی ہے۔
معاشی ماہرین کے مطابق پاکستان کو فوری طور پر دوست ممالک سے قرض کی ضرورت ہے، تاہم یہ عارضی حل ہو گا، آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد ہی ملک دیوالیہ ہونے سے محفوظ رہ سکتا ہے۔
آئی ایم ایف کے نویں جائزے کے بعد پاکستان کو ایک ارب 18 کروڑ ڈالر جاری ہوں گے جو التوا کا شکار ہیں، اس کی وجوہات میں آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل نہ کرنا شامل ہے۔