جوس کی صنعت کے عہدیداروں کا اسحاق ڈار کے نام کھلا خط

پوسٹ شیئر کریں

رکنیت

مقبول

جوس کی صنعت کے عہدیداروں نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار سے درخواست کی ہے کہ وہ منی بجٹ میں عائد کی گئی 10 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) واپس لیں۔

وزیرخزانہ کے نام کھلے خط میں انہوں نے لکھا ہے کہ جوس کی صنعت عوام الناس کو صحت مند مشروب فراہم کر رہی ہے، اس کا سالانہ کاروبار 59 ارب روپے کا ہے اور اس پر 40 ارب روپے کی سرمایہ کاری ہوئی ہے جبکہ یہ صنعت 5000 سے زائد افراد کو روزگار فراہم کر رہی ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ پنجاب فوڈ اتھارٹی اور دیگر مقامی قواعد و ضوابط کے مطابق پھلوں کے مشروبات میں 8 فیصد، نیکٹرز میں 25 سے 50 فیصد، اور خالص جوس میں 100 فیصد پھلوں کا مواد شامل ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ مشروبات سکول اور کالج میں استعمال کے لیے صحت مند انتخاب سمجھے جاتے ہیں۔

خط میں مزید کہا گیا کہ جوس کی صنعت پھل اگانے والے کسانوں کی ترقی و تحفظ میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے، کسانوں کو پھلوں کے موسم میں اپنی پیداوار بہت سستے داموں بیچنا پڑتی ہے کیونکہ اسے محفوظ رکھنے کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔

خط کے مطابق جوس کی صنعت کسانوں سے اچھے نرخ پر ان پھلوں کو بروقت خرید کر لیتی ہے جس سے یہ ضائع ہو جانے سے بچ جاتے ہیں، مقامی کسانوں سے دیگر پھلوں کے علاوہ آم کی ایک لاکھ ٹن پیداوار خرید کی گئی ہے جس سے کسانوں کو بہت فائدہ ہوا ہے۔

خط میں کہا گیا کہ 2019 میں اس صنعت پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کی گئی جس کے منفی اثرات کے باعث یہ صنعت 2019-20 میں 23 فیصد سکڑ گئی۔  

عہدیداروں نے مزید کہا ہے کہ جوس کی صنعت میں بڑی تعداد میں چھوٹے کاروباری بھی شامل ہیں جن کے کاروبار سرکاری دستاویزات سے باہر ہیں اور وہ کسی قسم کا ٹیکس ادا نہیں کرتے، اس کاروبار کی وجہ سے عوام ایسے سستے جوس خرید کرنے کی طرف راغب ہوتے ہیں جن کا معیار پست ہوتا ہے اور امکانی طور پر وہ صحت کے لیے غیرمحفوظ ہوتے ہیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ اگر جوس کی صنعت میں کمی آئی تو اس سے بیروزگاری پھیلنے کا خدشہ ہے، اس کے علاوہ کسانوں پر بھی اس کے منفی اثرات ہوں گے۔

جوس کی صنعت کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ جس طرح 2019-20 کے دوران 5 فیصد ایف ای ڈی عائد ہونے کی وجہ سے صنعت کے حجم میں کمی آئی تھی، اسی طرح موجودہ ایف ای ڈی کے باعث بھی یہ صنعت سکڑ جائے گی جس سے حکومت محصولات میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہو پائے گا۔

انہوں نے لکھا کہ جب 2021 میں ان کی صنعت پر 5 فیصد ایف ای ڈی ختم کی گئی تو جوس کی صنعت میں تیزی آ گئی تھی، ایک بار پھر ایف ای ڈی عائد کرنے سے اس ترقی پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

خط کے آخر میں اسحاق ڈار سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں کیونکہ یہ بات تاریخی طور پر ثابت ہے کہ ایف ای ڈی عائد کرنے سے پھلوں کی صنعت اور اس سے جڑے کسانوں پر منفی اثرات ہوتے ہیں اور حکومتی محاصل میں بھی اضافہ نہیں ہو پاتا۔

- Advertisement -
مجاہد خٹک
مجاہد خٹکhttp://narratives.com.pk
مجاہد خٹک سینئر صحافی اور کالم نگار ہیں۔ وہ ڈیجیٹل میڈیا میں طویل تجربہ رکھتے ہیں۔

دیکھیں مزید
متعلقہ مضامین

حکومت 170 ارب روپے کے نئے ٹیکسوں کا بوجھ عوام پر ڈالنے پر تیار

آئی ایم ایف کی شرائط تسلیم کرتے ہوئے حکومت...

بیل آؤٹ پیکج کی بحالی، آئی ایم ایف سیاسی اتفاق رائے کا خواہش مند

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے مذاکرات کے...

جنیوا کانفرنس میں کیے گئے اعلانات 90 فیصد قرض پر مشتمل ہیں، اسحاق ڈار

وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ جنیوا کانفرنس...