روس نے پاکستان کو مارچ کے آخر میں تیل برآمد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، تیل کی قیمت کی ادائیگی دوست ممالک کی کرنسی میں کی جائے گی۔
معروف خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق روس کے وزیرتوانائی نکولے شولگینوف نے یہ بات پاکستان کے وزیر برائے معاشی امور ایاز صادق کے ساتھ مشترکہ کانفرنس کرتے ہوئے بتائی۔
نکولے شولگینوف پاکستان اور روس کے درمیان ہونے والے سالانہ بین الحکومتی کمیشن کے اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد آئے ہوئے ہیں۔
انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کہ کہ دوست ممالک کی کرنسی سے ان کی کیا مراد ہے، اس کے علاوہ تیل کی فروخت کے حجم کے متعلق بھی کوئی بات نہیں بتائی گئی۔
پاکستان کے وزیرپٹرولیم مصدق ملک نے بتایا کہ پاکستان اپنی خام مال کی 35 فیصد ضروریات روس سے درآمد کرنا چاہتا ہے۔
پاکستان اس وقت زرمبادلہ کے ذخائر کی کمی کا شکار ہے جو 4.6 ارب ڈالر تک رہ گئے ہیں، پاکستان کی درآمدات کا بڑا حصہ توانائی سے متعلق ہے جس پر ہر سال قیمتی زرمبادلہ خرچ کرنا پڑتا ہے۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے کے مطابق اسلام آباد میں پاکستان اور روس کے تجارت، معیشت، سائنس اور تکنیکی تعاون کے بارے میں بین الحکومتی کمیشن کا آٹھواں اجلاس ہوا۔
اجلاس کے دوران تین معاہدوں پر دستخط ہوئے جن میں کسٹم کے معاملات میں تعاون، امداد باہمی سے متعلق معاہدہ اور ائیر ٹرانسپورٹ کے شعبے میں تعاون شامل ہیں۔
اس کے علاوہ دونوں ممالک کی ایروناٹیکل مصنوعات کی فضائی قابلیت پر کام کرنے کا معاہدہ بھی طے پا گیا۔
اعلامیے کے مطابق تیل اور گیس کے تجارتی لین دین کے ڈھانچہ تشکیل دینے کا عمل مارچ 2023 میں مکمل کر لیا جائے گا اور کہ پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن پروجیکٹ پر ایک جامع انفرا اسٹرکچر کے حوالے سے غور کیا جائے گا، جس سے رعایتی نرخوں پر گیس کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔