روس کے ڈپٹی وزیراعظم الیگزینڈر نوواک کا کہنا ہے کہ ان کا ملک 2023 کے دوران 80 فیصد خام تیل دوست ممالک کو فروخت کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ روس 75 فیصد صاف تیل بھی انہی دوست ممالک کو فروخت کرے گا۔
یوکرین جنگ کے بعد مغربی ممالک نے روس پر مختلف قسم کی پابندیاں عائد کی ہوئی ہیں اور جی سیون ممالک نے اس کے تیل کی قیمت فروخت کی ایک حد مقرر کی ہے، جس کے بعد روس نے چین اور بھارت کو سستے تیل کی فروخت بڑھا دی ہے۔
الیگزینڈر نوواک نے خبردار کیا کہ امریکہ، کینیڈا اور ناروے اپنے تزویراتی ذخائر میں سے تیل کا استعمال بڑھانے والے ہیں جس کی وجہ سے عالمی مارکیٹ میں غیریقینی پیدا ہو سکتی ہے۔
پیر کو تیل کی قیمتوں میں معمولی اضافہ دیکھا گیا، اس کی ایک وجہ روس کی جانب سے خام تیل کی پیداوار کم کرنے کا منصوبہ تھا اور دیگر وجوہات میں امریکی افراط زر کے آنے والے اعدادوشمار تھے جس کی وجہ سے قلیل المدت طلب میں اضافہ دیکھا گیا۔
اپریل کے لیے برینٹ آئل کی قیمتوں میں 30 سینٹس کا اضافہ ہوا جس کے بعد اس کی قیمت 86.69 ڈالر فی بیرل ہو گئی جبکہ امریکی خام تیل 58 فیصد اضافے کے ساتھ 80.30 ڈالر فی بیرل ہو گیا۔
روس کے اس فیصلے سے چین اور بھارت کو مزید فائدہ ہو گا جبکہ پاکستان کا مغربی کیمپ کی طرف جھکاؤ اس موقع سے فائدہ اٹھانے سے محروم رکھ سکتا ہے۔