خام تیل کی خریداری میں پاکستان کی غیرسنجیدگی پر روس مایوس

پوسٹ شیئر کریں

رکنیت

مقبول

پاکستان کی غیر سنجیدگی کے سبب روس سے سستے داموں خام تیل کی خریداری کا منصوبہ کھٹائی میں پڑنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق روس سےخام تیل کی خریداری کے لیے اسپیشل پرپز وہیکل( ایس پی وی) کمپنی کے قیام میں تاخیر نے ماسکو کو مایوس کردیا ہے۔

اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے پہلے ہی پاکستان کے خام تیل برآمد کرنے کے اقدام پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا۔ اس شبہے کو دور کرنے کے لیے پاکستان سے پہلے خام تیل کا ایک کارگو درآمد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

تاہم پاکستان کی جانب سے تاحال خام تیل کی پہلی کھیپ شروع کرنے کے لیے اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔ اس ضمن میں پاکستان نے روس سے وعدہ کیا تھا کہ وہ پاکستانی آئل ریفائنریوں کو روسی تیل کی درآمد کے لیے ایک نئی اسپیشل پرپز وہیکل (SPV) کمپنی قائم کرے گا۔

سرکاری سطح پر بننے والی اس کمپنی نے تیل کی درآمد اور ادائیگی سے متعلق تمام معاملات کی دیکھ بھال کرنی تھی لیکن اسلام آباد کی جانب سے اس منصوبے پر پیش رفت میں سست روی سے ماسکو کی تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے اپریل میں روس سے خام تیل کے ایک کارگو کو درآمد کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی، لیکن ایس پی وی کے قیام میں تاخیر کی وجہ سے اب پہلی کھیپ مئی تک موخر ہوگئی ہے۔

روسی خام تیل کی قیمت

روس کے ساتھ خام تیل کی قیمتوں کے تعین کے لیے ہونے والے مذاکرات میں اہم مسئلہ G7 آئل پرائسنگ کیپ میکانزم ہے، جس کے تحت امریکہ نے پاکستان کو یاد دہانی کرائی ہے کہ وہ بہترین قیمتوں کے لیے مذاکرات کرے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو روس کے ساتھ خام تیل کی قیمتوں کو حتمی شکل دینے میں کئی پیچیدگیوں کا سامنا ہے۔

عرب ممالک سے آنے والا خام تیل زیادہ ڈیزل اور کم فرنس آئل پیدا کرتا ہے، جب کہ روسی خام تیل زیادہ فرنس آئل اور کم ڈیزل پیدا کرتا ہے، اس کی وجہ سے روس کی جانب سے خام تیل کی تجارت پر پیش کردہ مراعات سے ہونے والا فائدہ ختم ہو جائے گا۔

پاکستان میں پاور پلانٹس کے ایل این جی ایندھن کی طرف منتقل ہونے کے بعد پاکستانی ریفائنریز کو فرنس آئل کے استعمال میں پہلے ہی مسائل کا سامنا ہے، پاکستان کو ایسے خام تیل کی ضرورت ہے جو زیادہ ڈیزل پیدا کرسکے، جس سے لاگت میں اضافے کی وجہ سے روس سے خام تیل کی خریداری کے فوائد ختم ہوجائیں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ عربی خام تیل میں 45 فیصد ہائی اسپیڈ ڈیزل اور 25 فیصد فرنس آئل ہوتا ہے، جب کہ روسی خام تیل میں ہائی اسپیڈ ڈیزل 32 فیصد اور فرنس آئل 50 فیصد پیدا ہوتا ہے۔ اگر اس تناسب سے دیکھا جائے تو پاکستان کو روس سے بڑی رعایت درکار ہوگی۔

پاکستانی ریفائنریز کو پہلے ہی فرنس آئل استعمال کرنے میں مسائل کا سامنا ہے کیوں کہ ملکی پاور پلانٹس ایل این جی ایندھن کی طرف منتقل ہورہے ہیں۔

ذرایع نے مزید بتایا کہ وفاقی حکومت نے اس ضمن میں آئل انڈسٹری کو اعتماد میں نہیں لیا جب کہ اسے روس کے ساتھ خام تیل کی خریداری کی قیمتوں کو حمتی شکل دینے سے قبل آئل انڈسٹریز سے مشاورت کرنی چاہیئے تھی۔

اگر دونوں ممالک کے درمیان معاہدہ ہو جاتا ہے تو اس کے بعد روس سعودی عرب کے بعد پاکستان کو تیل فراہم کرنے والا دوسرا بڑا سپلائر بن جائے۔ اس وقت سعودی عرب پاکستان کو تقریباً یومیہ ایک لاکھ بیرل خام تیل برآمد کر رہا ہے.

ملک میں ڈالر کی قلت کو مدنظر رکھتے ہوئے روسی خام تیل کی ڈالر میں ادائیگی ایک مسئلہ بن سکتی ہے۔ اس سے قبل ایک غیر ملکی کمپنی نے پاکستانی ریفائنری کو روسی خام تیل درآمد کرنے کی پیشکش کی تھی لیکن پاکستانی بینکوں نے ادائیگی کرنے سے انکار کردیا تھا۔ تاہم اب روس نے پاکستان کو خام تیل کی فراہمی تین کرنسیوں روسی روبل، چینی یو آن اور متحدہ عرب امارات کے درہم میں کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

واضح رہے کہ روس یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد سے دنیا میں ایندھن خصوصاً خام تیل کی قیمتوں میں حیران کن اضافہ دیکھنے میں آیا، جب کہ یورپ کے بیشتر ممالک کو توانائی کے بحران کا سامنا ہے

اس صورت حال میں اگر پاکستان روس کے ساتھ تیل کا معاہدہ کرنے اور اس کی ادائیگی ڈالر کے بجائے دوسری کرنسیوں میں کرنے میں کام یاب ہوجاتا ہے تو یہ پاکستان کے بہت بڑا ریلیف ہوگا۔

- Advertisement -
مجاہد خٹک
مجاہد خٹکhttp://narratives.com.pk
مجاہد خٹک سینئر صحافی اور کالم نگار ہیں۔ وہ ڈیجیٹل میڈیا میں طویل تجربہ رکھتے ہیں۔

دیکھیں مزید
متعلقہ مضامین

روس سے خام تیل کا پہلا کارگو اگلے ماہ متوقع

روس سے خام تیل کا پہلو کارگو اگلے ماہ...

پاکستان میں مارچ کے آخر میں روسی تیل کی آمد کا امکان

روس نے پاکستان کو مارچ کے آخر میں تیل...

جی 7 ممالک کا روسی تیل 60 ڈالر فی بیرل خریدنے پر اتفاق

گروپ آف سیون (جی 7) ممالک اور آسٹریلیا نے...