انٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر 24 روپے 7 پیسے مہنگا ہو کر 290 روپے 18 پیسے پر پہنچ گیا ہے، ایک ہی روز میں روپے کی قدر میں 8.29 فیصد کمی ہوئی ہے۔
ماہرین کے مطابق ڈالر کی قدر میں اچانک اتنے بڑے اضافے کی وجہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں تاخیر ہے۔
گزشتہ روز بھی انٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر 4 روپے 60 پیسے مہنگا ہو کر 266 روپے 11 پیسے پر پہنچ گیا تھا۔
مارکیٹ میں یہ رپورٹس ہیں کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ انٹربینک میں روپے کی قدر بلیک کرنسی مارکیٹ کے برابر کی جائے۔
جن تاجروں کو انٹربینک میں ڈالرز محدود ہونے کی وجہ سے نہیں مل سکتے، وہ بلیک مارکیٹ کا رخ کرتے ہیں جس کی وجہ سے بلیک مارکیٹ میں ڈالر کا ریٹ مسلسل بڑھ رہا ہے۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکرٹری جنرل ظفر پراچہ کا کہنا ہے کہ بلیک مارکیٹ میں ڈالر 286 روپے کا مل رہا ہے جبکہ انٹربینک میں اس کی قدر 295 روپے تک پہنچ چکی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان سے موجودہ افغان ٹریڈ ریٹ پر ڈالر کی تجارت کرنے کا کہا ہے، اس سے مراد یہ ہے کہ آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ انٹربینک ریٹ یا اوپن مارکیٹ ریٹ کے بجائے ہمارا اصل ریٹ گرے مارکیٹ ریٹ کے مطابق ہونا چاہیے۔
ٹریس مارک کی سربراہ کومل منصور کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے نئے معاہدے سے قبل روپے کی قدر میں 20 فیصد کمی کی ڈیمانڈ کی تھی جو پوری کردی گئی ہے اور امید ہے کہ ڈالر 278 سے 280 روپے کے درمیان رہے گا۔