ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کا رجحان آج بدھ کو بھی جاری رہا، انٹربنک میں ڈالر 234 سے 235 روپے کے درمیان فروخت ہو رہا ہے۔
اس سے قبل مسلسل آٹھ روز روپے کی قدر میں کمی واقع ہوتی رہی اور منگل کو ڈالر 0.91 فیصد کمی کے بعد 231.92 روپے تک جا پہنچا تھا، دیگر وجوہات کے علاوہ سرمایہ کاروں کی سب سے بڑی تشویش آئندہ مہینوں میں تجارتی خسارے کا بڑھنا ہے۔
بعض ماہرین کے مطابق روپے کی قدر میں حالیہ کمی کی وجوہات میں ڈالر کا بین الاقوامی سطح پر مضبوط ہونا اور خوراک سے متعلقہ اشیاء کی درآمدات میں اضافہ ہے۔
بزنس ریکارڈر سے بات کرتے ہوئے انٹرمارکیٹ سیکیورٹیز کے واجد رضوی کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قدر میں اضافہ اچانک نہیں ہوا، اس کے پس منظر میں عالمی سطح پر ڈالر کی مضبوطی کارفرما ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کرنسی کا کاروبار کرنے والے ادارے اس وقت دوست ممالک کی جانب سے فنڈنگ کے منتظر ہیں جو ابھی تک پاکستان کو نہیں مل سکی۔
واجد رضوی نے مزید بتایا کہ تیل کی قیمتوں میں اضافے کے خدشات موجود ہیں، جب تک 80 ڈالرز فی بیرل سے نیچے نہیں آتا اس وقت تک درآمدات کا دباؤ روپے کی قدر پر بھی منفی اثرات مرتب کرتا رہے گا۔
حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس حوالے سے اگلے چند روز میں نئے پالیسی اقدامات کیے جائیں گے، اسٹیٹ بنک نے بھی ریگولیٹری ہدایات کی خلاف ورزی پر دو ایکسچینج کمپنیوں کا اجازت نامہ تین ماہ کے لیے معطل کر دیا ہے۔
عالمی سطح پر ڈالر انڈیکس، جو ڈالر کے ساتھ 6 بڑی کرنسیوں کی قدر کی بنیاد پر کام کرتا ہے، ایک ہی رات میں 1.5 فیصد اضافے کے بعد 109.77 پر مستحکم ہوا ہے۔