انٹربینک میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مزید 11 روپے 17 پیسے کمی واقع ہو چکی ہے جس کے بعد روپیہ ساڑھے دس بجے 266 روپے 60 پیسے پر فروخت ہو رہا ہے۔
گزشتہ روز روپے نے 24 روپے 54 پیسے کی قدر کھوئی تھی جس کے بعد انٹربینک میں 255 روپے 43 پیسے پر فروخت ہوتا رہا تھا۔
پاکستان میں ایکسچینج ریٹ کا نیا نظام 1999 میں متعارف کرایا گیا تھا، اس کے بعد پہلی بار ایک ہی دن میں روپے کی قدر میں اتنی بڑی کمی واقع ہوئی ہے۔
اوپن مارکیٹ میں ڈالر 265 روپے میں فروخت ہو رہا ہے جو کہ گزشتہ دن کے 262 روپے سے تین روپے زیادہ ہے۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکرٹری جنرل ظفر پراچہ کا کہنا ہے کہ مرکزی بینک نے ایکسچینج کمپنیوں کو ڈالر کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن ابھی تک کوئی ڈالر موصول نہیں ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ اگر ڈالر کی رسد یقینی بنا دی جائے اور حکومت کی پیچیدہ پالیسیوں کی اصلاح کی جائے تو روپے کی قدر میں کمی کا عمل رک سکتا ہے۔
انہوں نے برآمدکنندگان کو اپنے ڈالر کا خود انتظام کرنے کی حکومتی شرط پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایکسپورٹرز کو گرے مارکیٹ سے غیرقانونی طور پر ڈالر خریدنے کی اجازت کے مترداف ہے۔
ظفر پراچہ نے کہا کہ اگر حکومت اپنی پالیسیوں کی اصلاح کرتی ہے اور گرے مارکیٹ کی سہولت کار نہیں بنتی تو ہم اس کے بوجھ میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے تیار ہیں۔
روپے کی قدر میں تیزی سے کمی اس وقت آئی جب حکومت نے ڈالر کے مقابلے میں اسے مصنوعی طور پر برقرار رکھنے کی پالیسی ختم کی تاکہ آئی ایم ایف کا رکا ہوا پروگرام بحال کیا جا سکے۔