آئی ایم ایف کے مطالبات تسلیم، شہبازشریف کی بجلی کی قیمت میں بڑے اضافے کی اجازت

پوسٹ شیئر کریں

رکنیت

مقبول

وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے بجلی کی قیمت میں اضافے کی اجازت دے دی ہے۔

یہ فیصلہ وزیراعظم کی زیرصدارت ایک آن لائن اجلاس میں کیا گیا۔

معروف صحافی شہبازرانا کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کی اجازت کے بعد بجلی کی فی یونٹ بنیادی قیمت 33 فیصد بڑھانے کا اصولی فیصلہ کر لیا گیا ہے۔

اس فیصلے کے بعد بجلی کی فی یونٹ اوسط قیمت 7.74 روپے بڑھا دی جائے گی لیکن زیادہ بجلی استعمال کرنے والوں کے لیے یہ نرخ اس سے کہیں زیادہ ہو گا۔

وزیراعظم کی اجازت کے بعد گردشی قرضوں میں کمی کا نظرثانی منصوبہ آج آئی ایم ایف کی ٹیم کے سامنے پیش کیا جائے گا جس کے مطابق بجلی کی بنیادی قیمت کو سہ ماہی اور سالانہ بنیادوں پر بڑھانے کا طریق کار درج ہو گا۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف بجلی کی قیمت 50 فیصد تک بڑھانے کا مطالبہ کر رہا ہے جبکہ حکومت 20 سے 33 فیصد اضافے تک محدود رہنا چاہتی ہے۔

آئی ایم ایف مشن 9 فروری تک پاکستان میں موجود رہے گا، اس دوران حکومتی وفد کے ساتھ نئے ٹیکس عائد کرنے اور دیگر مالی معاملات پر بات چیت ہو گی۔

آئی ایم ایف اور حکومتی ٹیم کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے کی صورت میں اسے آخری شکل وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور آئی ایم ایف کے مشن چیف ناتھن پورٹر کے درمیان ملاقات میں دی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق حکومتی وفد نے آئی ایم ایف کو بجلی کی قیمتیں بڑھانے کے لیے مختلف تجاویز پیش کی ہیں جن میں سہ ماہی بنیاد پر 4.26 روپے فی یونٹ جبکہ سالانہ بنیاد پر 7.74 روپے فی یونٹ نرخ میں اضافے کی تجویز شامل ہے۔

تاہم آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ حکومت فی یونٹ نرخ میں یک مشت 12 روپے کا اضافہ کرے تاکہ سبسڈی کی مد میں صرف ہونے والے 675 ارب روپے کے اضافی بجٹ کو ختم کیا جا سکے، اس کے برعکس پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ وہ جولائی سے دسمبر 2023 کے دوران 43 ارب روپے کی وہ رقم واپس لے سکتا ہے جو صارفین پر واجب الادا ہے جس سے فی یونٹ نرخ میں اضافے کی شرح کچھ کم کی جا سکے گی۔

بجٹ کے موقع پر حکومت نے بجلی کی مد میں 355 ارب روپے کی سبسڈی مختص کی تھی تاہم گردشی قرضے کو قابو میں رکھنے کے لیے 675 ارب روپے کی اضافی رقم مانگی گئی تھی جس سے سبسڈی کی مجموعی رقم 1.03 کھرب روپے تک پہنچ گئی تھی۔

آئی ایم ایف 300 یونٹ خرچ کرنے والے صارفین کو سبسڈی دینے کی حکومتی تجویز سے متفق نہیں ہے، اس کا مطالبہ ہے کہ 200 یونٹ یا اس سے زائد بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے سبسڈی ختم کی جائے۔

وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ زیادہ بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر زیادہ بوجھ ڈالا جائے تاہم یہ صارفین بھی اس قدر اضافی بوجھ برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم اب بھی چاہتے ہیں کہ برآمدکنندگان کو بجلی میں سبسڈی جاری رکھی جائے تاہم آئی ایم ایف اس سبسڈی کو موجودہ شکل میں برقرار رکھنے پر اتفاق نہیں کر رہا۔

اس وقت بجلی کی بنیادی قیمت 24 روپے فی یونٹ ہے جس میں 7.74 روپے کا سالانہ اضافہ ہونے کا امکان ہے جس کے بعد فی یونٹ قیمت 32 روپے تک پہنچ جائے گی۔

موجودہ مالی سال کے دوران بجلی قیمتوں میں یہ دوسری بار اضافہ ہو گا، اس سے قبل بھی 7.91 روپے فی یونٹ قیمت بڑھائی جا چکی ہے تاہم اس اضافے سے بھی خسارے کم کرنے میں مدد نہیں مل رہی کیونکہ لوگ بجلی کے متبادل ذرائع کی جانب منتقل ہو رہے ہیں۔

یہ تجویز بھی پیش کی گئی ہے کہ بجلی کی بنیادی قیمت میں اضافے کے ساتھ ساتھ حکومت سرچارج کی مد میں تین سہ ماہی اضافے بھی کرے گی جو 69 پیسہ سے 3.21 روپے فی یونٹ کے درمیان ہوں گے جس سے خسارے میں 73 ارب روپے کی کمی ہو گی۔

سرچارج کی مد میں بجلی کے بلوں میں اسی ماہ 3.21 روپے فی یونٹ شامل کیا جائے گا، دوسرا سرچارج 69 پیسے فی یونٹ کے حساب سے مارچ میں جبکہ تیسرا 1.64 روپے فی یونٹ جون سے شامل ہو گا۔

ذرائع کے مطابق گیس کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا جائے گا تاکہ اس شعبے میں گردشی قرضے پر قابو پایا جا سکے۔

- Advertisement -
مجاہد خٹک
مجاہد خٹکhttp://narratives.com.pk
مجاہد خٹک سینئر صحافی اور کالم نگار ہیں۔ وہ ڈیجیٹل میڈیا میں طویل تجربہ رکھتے ہیں۔

دیکھیں مزید
متعلقہ مضامین

پاکستان، آئی ایم ایف مذاکرات فیصلہ کن مرحلے میں داخل

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور حکومت کے...

حکومت اور آئی ایم ایف مذاکرات کی اندرونی کہانی

حکومت اور آئی ایم ایف کے دوران مذاکرات کی...

بیل آؤٹ پیکج کی بحالی، آئی ایم ایف سیاسی اتفاق رائے کا خواہش مند

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے مذاکرات کے...

آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل شروع، عوام کے لیے مشکلات میں اضافہ

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ مذاکرات...