اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق موجودہ مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں خطے کے 9 ممالک کو پاکستانی برآمدات میں 11.93 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
افغانستان، چین، بنگلہ دیش، سری لنکا، بھارت، ایران، نیپال، بھوٹان اور مالدیپ کو ہونے والی برآمدات کم ہو کر 1.897 ارب ڈالر رہ گئیں جو جولائی سے دسمبر کے دوران 14.25 ارب ڈالر کی مجموعی برآمدات کا 13.31 فیصد ہیں۔
علاقائی برآمدات میں 55.77 فیصد شئیر کے ساتھ چین سرفہرست رہا تاہم سالانہ بنیادوں پر دیکھا جائے تو گزشتہ برس کے مقابلے میں چین کو ہونے والی برآمدات میں منفی اضافہ ہوا ہے۔
جولائی سے دسمبر کے دوران چین کو ہونے والی برآمدات 20.57 فیصد کمی کے ساتھ 1.058 ارب ڈالر رہیں جبکہ گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران یہ برآمدات 1.332 ارب ڈالر تھیں، کورونا کے بعد پہلی بار چین کو برآمدات میں کمی واقع ہوئی ہے جبکہ چین سے درآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔
حکومت نے افغانستان اور چین سے ٹماٹر اور پیاز کی درآمدات پر ٹیکس کی چھوٹ دی ہے جس کے بعد گزشتہ دو ماہ کے دوران ان ممالک سے درآمدات میں بہت بڑا اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ برس پاکستان نے ایران کو کچھ برآمد نہیں کیا تھا تاہم اس برس کی پہلی ششماہی کے دوران 0.022 ملین ڈالر کی معمولی برآمدات ہوئی ہیں، ایران کو زیادہ تر برآمدات بلوچستان کے راستے غیررسمی ذرائع سے ہوتی ہیں۔
پاکستان کی بھارت کو برآمدات گزشتہ برس کے 0.517 ملین ڈالر کے مقابلے میں 0.126 ملین ڈالر رہیں جو بھارت کو جانے والی مجموعی برآمدات میں 75 فیصد کمی کے مترادف ہے۔
مون سون کی بارشوں کے باعث سبزیوں اور کپاس کی کھڑی فصل بڑے پیمانے پر تباہ ہوئی تھی جس کے بعد واہگہ بارڈر سے ان دونوں اشیاء کی درآمدات کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔
پاکستان کی بنگلہ دیش کو برآمدات میں 5.35 فیصد اضافہ ہوا ہے، گزشتہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں یہ برآمدات 399.4 ملین ڈالر تھیں جو موجودہ سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران بڑھ کر 420.83 ملین ڈالر ہو گئی ہیں تاہم سری لنکا کو جانے والی برآمدات میں 8 فیصد کمی واقع ہوئی ہے اور وہ 074.88 ملین ڈالر سے کم ہو کر 160.87 ملین ڈالر ہو گئی ہیں۔
گزشتہ برس کی پہلی ششماہی میں نیپال کو برآمدات 4.06 ملین ڈالر تھیں جو 61.78 فیصد کم ہو کر 1.54 ملین ڈالر رہ گئیں، مالدیپ کی طرف ہونے والی برآمدات میں 28.16 فیصد اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ برس کی پہلی ششماہی کے 3.16 ملین ڈالر سے بڑھ کر 4.05 ملین ڈالر ہو گئی ہیں۔