دو دن میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 13.7 فیصد کمی کے بعد سونا پہلی بار دو لاکھ دو ہزار پانچ سو روپے فی تولہ تک پہنچ گیا۔
عالمی مارکیٹ میں تولے کی قیمت میں 6 ڈالر فی اونس کمی کے باوجود پاکستان میں اس کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔
عالمی مارکیٹ میں سونا ایک ہزار 9 سو 36 ڈالر فی اونس پر فروخت ہو رہا ہے۔
آل سندھ صراف جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق فی تولہ سونے کی قیمت 7 ہزار روپے اضافے کے بعد دو لاکھ دو ہزار پانچ سو روپے تک جا پہنچی ہے جبکہ 10 گرام تولے کی قیمت 6 ہزار روپے اضافے کے بعد ایک لاکھ 73 ہزار 6 سو 10 روپے ہو گئی ہے۔
آل پاکستان جیولرز مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چئیرمین محمد ارشد کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں اچانک خریداری شروع نہیں ہوئی اور نہ ہی سرمایہ کار نفع کے لیے سونا فروخت کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سونے کی قیمت میں اس قدر اضافے کے باعث اسے خرید کرنا لوگوں کی استطاعت سے باہر ہو چکا ہے، 0.4 گرام سونے کی نتھلی کی قیمت بھی 7 ہزار سے 8 ہزار تک پہنچ گئی ہے جو گاہکوں کی قوت خرید سے باہر ہے۔
اگرچہ تمام درآمدی خام مال اور اشیاء کی قیمتیں ڈالر کے انٹربینک نرخوں سے جڑی ہیں تاہم سونے کی قیمت ہمیشہ اوپن مارکیٹ کے نرخ پر طے ہوتی ہے۔
پاک کویت انویسٹمنٹ اینڈ ڈیویلپمنٹ کمپنی سے تعلق رکھنے والے سمیع اللہ طارق کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو سے تین ماہ کے دوران سرمایہ کار ڈالر کے بجائے سونے کی خریداری کے لیے زیادہ متحرک تھے۔
تاریخی طور پر سرمایہ کاروں کے لیے اچھے منافع کے لیے رئیل اسٹیٹ اولین ترجیح ہوا کرتی ہے تاہم گزشتہ دو تین برسوں میں ڈالر میں سرمایہ کاری زیادہ پرکشش سمجھی جا رہی ہے۔
آل سندھ صراف جیولرز ایسوسی ایشن کے صدر حاجی ہارون رشید کے مطابق سونے کی مارکیٹ اگرچہ قیاس آرائی کی بنیاد پر پھل پھول رہی ہے لیکن سرمایہ کار ڈالر کو زیادہ ترجیح دے رہے ہیں۔