حکومت 170 ارب روپے کے نئے ٹیکسوں کا بوجھ عوام پر ڈالنے پر تیار

پوسٹ شیئر کریں

رکنیت

مقبول

آئی ایم ایف کی شرائط تسلیم کرتے ہوئے حکومت نے چار ماہ میں 170 ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کرنے پر اتفاق کر لیا ہے تاکہ آئی ایم ایف کا رکا ہوا پروگرام جاری ہو سکے۔

ان ٹیکسوں کا مجموعی اثر سالانہ 500 ارب روپے سے بھی زیادہ ہو گا اور افراط زر کی شرح میں مزید اضافہ ہو گا۔

حکومت نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرا دی ہے کہ وہ گیس کے نرخوں میں اضافہ اور پیٹرولیم لیوی نافذ کر دے گی۔

آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق پاکستان کو سٹاف کی سطح پر معاہدہ ہونے سے قبل تمام ضروری اقدامات لینے ہوں گے۔

وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ 170 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے پر اتفاق ہوا ہے، ہماری کوشش ہے کہ نئے ٹیکسوں سے غریب آدمی متاثر نہ ہو۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ جنرل سیلز ٹیکس کو بڑھا کر 18 فیصد کرنا 170 ارب روپے کے ٹیکسوں میں شامل ہے۔

اسحاق ڈار نے یہ بھی تسلیم کیا تھا کہ یہ ٹیکس صرف ایک بار نہیں عائد ہو گا اور نہ ہی جون 2023 تک ختم ہو جائے گا۔

گزشتہ روز کابینہ کی اکناک کوآرڈینیشن کمیٹی (ای سی سی) نے برآمدکنندگان اور کسانوں کو دی جانے والی سبسڈی ختم کرنے کی منظوری دے دی تھی۔

اسحاق ڈار نے پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ 300 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے۔

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اس کا بجٹ 360 ارب روپے سے بڑھا کر 400 ارب روپے کیا جائے گا تاکہ ملک کے غریب طبقے کو ریلیف فراہم کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم لیوی کا ہدف تقریباً حاصل کر لیا گیا ہے، ڈیزل پر پٹرولیم لیوی 40 روپے فی لیٹر ہے جسے بڑھا کر 50 روپے کیا جائے گا، اس کے لیے یکم مارچ اور یکم اپریل کو پانچ پانچ روپے فی لیٹر قیمت بڑھائی جائے گی۔

- Advertisement -
مجاہد خٹک
مجاہد خٹکhttp://narratives.com.pk
مجاہد خٹک سینئر صحافی اور کالم نگار ہیں۔ وہ ڈیجیٹل میڈیا میں طویل تجربہ رکھتے ہیں۔

دیکھیں مزید
متعلقہ مضامین

حکومت نے مہنگائی میں مزید اضافے کا عندیہ دے دیا

ملک میں جاری معاشی بحران سے متاثر ہونے والے...

یہ پاکستان کی معاشی تاریخ کا بدترین دور ہے، ڈاکٹر حفیظ پاشا

آج پاکستان اپنی 75 سالہ تاریخ کے بدترین معاشی...