وزیرخزانہ اسحاق کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ پی ٹی آئی حکومت نے معاہدہ کیا تھا جسے ہم پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف کی سطح پر معاہدہ نہ ہونے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک پرانا معاہدہ ہے اور یہ ذہن میں رکھنا ضروری ہے کہ کس نے یہ معاہدہ کیا تھا۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ گزشتہ روز دوپہر تک آئی ایم کے ساتھ مذاکرات مکمل ہو چکے تھے، اس کے بعد وزیراعظم نے شیڈول کے بغیر آئی ایم ایف مشن چیف ناتھن پورٹر کے ساتھ ورچوئل ملاقات بھی کی جس میں مشن کو یقین دلایا گیا کہ پاکستان اپنی کمٹمنٹ پوری کرے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ آج صبح 9 بجے ہمیں آئی ایم ایف کی طرف سے اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کی یادداشت (ایم ای ایف پی) کا ڈرافٹ مہیا کیا گیا جس کا ہم جائزہ لے کر پیر کے روز ورچوئل میٹنگ کریں گے، اس عمل کو چند روز لگیں گے جس کے بعد اسٹاف کی سطح کا معاہدہ ہو جائے گا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف بورڈ اس معاہدے کی منظوری دے گا جس کے بعد پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر کی قسط مل جائے گی۔
اسحاق ڈار کی پی ٹی آئی حکومت پر تنقید
وزیرخزانہ نے سابقہ حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس دور میں معیشت غلط انداز میں چلائی گئی جس کی وجہ سے ہم دنیا کی 24ویں بڑی معیشت سے 47ویں نمبر پر آ گئے، خسارے میں چلنے والے بہت سے شعبوں میں اصلاح پاکستان کے مفاد میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے قرضے 70 فیصد تک بڑھ گئے، قرض کی ادائیگی 5 ہزار ارب تک پہنچ گئی، اس کی ذمہ دار وہ لوگ ہیں جنہوں نے ملک کو غلط انداز میں چلایا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ سابقہ حکومت نے آئی ایم ایف معاہدے پر عمل نہیں کیا جس کی وجہ سے اعتماد کا فقدان پیدا ہوا اور آئی ایم ایف کو یقین نہیں تھا کہ ہم اپنے وعدے پورے کریں گے۔
توانائی کے شعبے کے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے شعبے کی لاگت تین ہزار ارب روپے ہے جبکہ اس کی ریکوری 18 سو ارب روپے ہے، یہی وجہ ہے کہ گردشی قرضے میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
اسحاق ڈار کا ڈیزل کی قیمتیں بڑھانے کا عندیہ
وزیرخزانہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ 170 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے پر اتفاق ہوا ہے، ہماری کوشش ہے کہ نئے ٹیکسوں سے غریب آدمی متاثر نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم لیوی کا ہدف تقریباً حاصل کر لیا گیا ہے، ڈیزل پر پٹرولیم لیوی 40 روپے فی لیٹر ہے جسے بڑھا کر 50 روپے کیا جائے گا، اس کے لیے یکم مارچ اور یکم اپریل کو پانچ پانچ روپے فی لیٹر قیمت بڑھائی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی شرط کو ہم نے تسلیم نہیں کیا اور آئی ایم ایف نے بھی یہ شرط واپس لے لی۔
‘تین سو یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں پر بوجھ نہیں ڈالیں گے’
اسحاق ڈار نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ 300 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے۔
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اس کا بجٹ 360 ارب روپے سے بڑھا کر 400 ارب روپے کیا جائے گا تاکہ ملک کے غریب طبقے کو ریلیف فراہم کیا جاسکے۔
زرمبادلہ کے ذخائر
زرمبادلہ کے گرتے ذخائر کے متعلق بات کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ ہم نے ماضی میں 414 ملین ڈالر کے ذخائر پر بھی گزارا کیا ہوا ہے، دوست ممالک کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے ہوں گے جس کے بعد ملک میں ڈالرز کی آمد ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک تمام معاملات کو دیکھ رہا ہے، ہمیں چند بڑی ادائیگیاں کرنی پڑی ہیں جس کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی واقع ہوئی ہے۔