ادائیگیاں نہ ہونے کے باعث سی پیک کے تحت چلنے والے بجلی کے کارخانے بند ہونے کے قریب

پوسٹ شیئر کریں

رکنیت

مقبول

سی پیک کے تحت بجلی کے کارخانوں پر کام کرنے والی چینی کمپنیوں کو ادائیگیاں نہ ہونے پر مالی مسائل کا سامنا ہے۔

ذرائع کے مطابق چینی حکومت نے بیجنگ میں پاکستانی سفارخانے اور پاکستان میں اپنے سفارتخانے کے ذریعے تمام فورمز پر یہ معاملہ اٹھایا ہے۔

چینی انشورنس کمپنی سینوشور نے بھی ادائیگیاں نہ ہونے کے باعث توانائی کے شعبے میں چلنے والے پراجیکٹس کے لیے نئی انشورنس سے انکار کر دیا ہے۔

بزنس ریکارڈر کے مطابق سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی نے پاور ڈویژن کو بتایا ہے کہ لیٹر آف کریڈٹ کھولنے میں تاخیر کے باعث اس کے کان کنی کے آپریشنز پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

کمپنی کا بینکوں سے مسلسل رابطہ قائم ہے لیکن ابھی تک بڑی رقوم کی ادائیگی تاخیر کا شکار ہے۔

کمپنی کے سی ای او عامر اقبال نے سیکرٹری توانائی کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ ہمارے ٹھیکیداروں نے مطلع کیا ہے کہ ان کی ادائیگیوں میں تاخیر کی وجہ سے وہ اپنے کان کنی کے آپریشنز جاری رکھنے سے قاصر ہیں۔

انہوں نے خط میں فوری مداخلت کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ چینی ٹھیکیداروں کو ادائیگی کے لیے ہماری مدد کی جائے ورنہ کان کنی کا کام فوری طور پر روک دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہ کام روک دیا گیا تو تھر کول سے بجلی پیدا کرنے والے چار کارخانے بند ہو جائیں گے، ان میں اینگرو پاور تھر لمیٹڈ (660 میگاواٹ)، تھر انرجی لمیٹڈ (300 میگاواٹ)، تھل نووا پاور تھرلمیٹڈ (330 میگاواٹ) اور لکی الیکٹرک پاور کمپنی (660 میگاواٹ) شامل ہیں۔

عامر اقبال کا کہنا ہے کہ اگر مقامی کوئلے کی جگہ درآمدشدہ کوئلہ منگوایا جائے تو ملکی معیشت پر ماہانہ 85 ملین ڈالر کا اضافی بوجھ پڑے گا جس سے پیدا ہونے والی بجلی تین گنا مہنگی ہوگی۔

اس دوران پورٹ قاسم الیکٹرک پاور نے حکومت کو بتایا ہے کہ حکومت کی جانب سے ادائیگیاں نہ کرنے کے باعث ان کے 1320 میگاواٹ کے دونوں یونٹ بند ہونے کے قریب ہیں۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے زرمبادلہ نہ ملنے کے باعث کوئلہ درآمد کرنے والی کمپنیوں نے جنوری سے کوئلے کی فراہمی روک دی ہے۔

پاکستان میں تعینات چینی چارج ڈی افئیرزپینگ شانشو نے وزیرتوانائی خرم دستگیر کو لکھے گئے خط میں سی پیک کے تحت بجلی کے کارخانے قائم کرنے والی چینی کمپنیوں کی تشویش کے متعلق آگاہ کیا ہے۔

انہوں نے خط میں لکھا ہے کہ کوئلے پر چلنے والے کارخانوں کو زرمبادلہ پر عائد پابندیوں کے باعث کوئلہ خرید کرنے میں دشواری کا سامنا ہے، ان میں پورٹ قاسم کا کارخانہ بھی شامل ہے جس نے کوئلہ ختم ہونے کی وجہ سے پلانٹ بند کر دیا ہے۔

خط کے مطابق کیپیسٹی پیمنٹ کی ادائیگیاں بھی تعطل کا شکار ہیں جس کی وجہ سے کمپنی کو بجلی کی ادائیگیاں نہیں ہو رہیں، یہ بہت مشکل صورتحال ہے۔

انہوں نے لکھا ہے کہ اس صورتحال میں کمپنی نے سفارتخانے سے مدد مانگی ہے تاکہ موزوں فورم کے ذریعے ان کے مسائل حل کیے جا سکیں۔

- Advertisement -
مجاہد خٹک
مجاہد خٹکhttp://narratives.com.pk
مجاہد خٹک سینئر صحافی اور کالم نگار ہیں۔ وہ ڈیجیٹل میڈیا میں طویل تجربہ رکھتے ہیں۔

دیکھیں مزید
متعلقہ مضامین