وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ جنیوا کانفرنس میں سیلاب زدگان کی امداد کے لیے کیے گئے اعلانات 90 فیصد قرض پر مشتمل ہیں۔
وزیراعظم شہبازشریف کے ہمراہ پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 8.7 ارب ڈالر کے اعلانات قرض کی شکل میں کیے گئے ہیں جن کی شرائط ابھی تک غیرواضح ہیں۔
شہبازشریف نے پریس کانفرنس میں اس امید کا اظہار کیا کہ قرض کی شرائط نرم ہوں گی۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ ان کی عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ٹیم کے ساتھ تفصیلی بات چیت ہوئی ہے تاہم انہوں نے اس کی تفصیل نہیں بتائی۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے نتیجے میں حکومت عوام پر بوجھ نہیں ڈالے گی۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ جنیوا کانفرنس میں ہونے والے وعدے پاکستان کو فوری طور پر کوئی ریلیف مہیا نہیں کر سکیں گے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان کو زرمبادلہ کے گرتے ذخائر میں اضافے کے لیے فوری رقوم درکار ہیں، اسٹیٹ بینک کے پاس اب صرف 4.5 ارب ڈالر کے ذخائر باقی رہ گئے ہیں جو بمشکل 25 دن کی درآمدات کے لیے کافی ہیں۔
شہبازشریف نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنیوا کانفرنس میں 9 ارب 70 کروڑ ڈالر کی امداد کے اعلانات کیے گئے جن میں اسلامی ترقیاتی بینک کا 4.2 ارب ڈالر دینے کا وعدہ بھی شامل ہے۔
انہوں نے اس کانفرنس کو بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے پوری قوم کو مبارکباد دی ہے۔
آٹے کے بحران کے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ قوم کی ضروریات کے مطابق گندم کے مکمل ذخائر ہمارے پاس موجود ہیں۔
انہوں نے اسے خالصتاً صوبائی معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ صوبے اپنی ذمہ داری ادا نہیں کر رہے۔