یورپ میں موسم سرما کی آمد آمد ہے اور روس سے آنے والی قدرتی گیس بہت حد تک کم ہو چکی ہے، اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے جرمنی متحدہ عرب امارات سے ایل این جی کے معاہدے کرنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ یورپی ممالک توانائی کی بچت کی طرف جا رہے ہیں۔
خبررساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق روس کی جانب سے نورڈ سٹریم ون گیس کی مکمل بندش کے بعد جرمنی کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے زیرتعمیر ٹرمینلز کے لیے یو اے ای سے ایل این جی کے معاہدے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری جانب سپین اور فرانس سمیت دیگر یورپی ممالک نے بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے سے بچنے کے لیے ہنگامی طو پر منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔
جرمنی کے وزیراقتصادیات رابرٹ ہیبک کا کہنا ہے کہ جرمنی میں توانائی کی بچت کی شرح بلند ہے اور اگر موسم بھی مہربان رہا تو اس کے امکانات موجود ہیں کہ ہم موسم سرما سے باآسانی گزر جائیں گے۔
یوکرین کی جنگ سے پہلے روس مشرقی یورپ کی گیس کی ضروریات کا 40 فیصد مہیا کیا کرتا تھا، اب یہ رسد انتہائی کم رہ گئی ہے جس کی وجہ سے حکومتیں متبادل تلاش کرنے کی سرتوڑ کوششیں کر رہی ہیں تاکہ توانائی کی کمی کے باعث ممکنہ طور پر سامنے آنے والی کساد بازاری سے محفوظ رہا جا سکے۔
روس نے گیس کی فراہمی کی کمی کا ذمہ دار ان پابندیوں کو قرار دیا ہے جو یوکرین جنگ کے بعد اس پر عائد کی گئی ہیں جبکہ یورپی یونین کا کہنا ہے کہ ماسکو توانائی کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
فرانس کے صدر کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ جرمنی اور ان کا ملک توانائی کی فراہمی کے لیے ایک دوسرے کی مدد کریں گے، جرمنی کو 10 اکتوبر کے بعد فرانس کی جانب سے بھی گیس کی فراہمی شروع ہو جائے گی۔
اسپین کی وزیرصنعت ریز ماراتو کا کہنا ہے کہ اگر ضرورت محسوس ہوئی تو سردیوں میں زیادہ توانائی استعمال کرنے والی کمپنیوں کو بند بھی کیا جا سکتا ہے، ان کمپنیوں کی بندش کی تلافی کر دی جائے گی۔
فن لینڈ کے قومی گرڈ آپریٹر فن گرڈ کی جانب سے شہریوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ سردیوں میں بجلی کی قلت کے لیے تیار رہیں۔
فن لینڈ کی بجلی فراہم کرنے والی ایک کمپنی نے بجلی کی بڑھتی کمپنیوں کے باعث خود کو دیوالیہ قرار دینے کا کیس درج کرا دیا ہے۔
جرمنی کی معیشت پہلے ہی سکڑ رہی ہے، سردیوں میں معاشی صورتحال مزید خراب ہونے کا امکان ہے۔
پرتگال کی حکومت نے صاف کہہ دیا ہے کہ بجلی کی فراہمی میں روز بروز مشکلات بڑھ رہی ہیں، وزیرماحولیات و توانائی دوارت کورڈیریو کا کہنا ہے کہ گیس مطلوبہ مقدار میں میسر نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ دیگر یورپی ممالک کی طرح پرتگال بھی مشکل موسم سرما کی تیاری کر رہا ہے۔