پاکستان تحریک انصاف کے قومی اسمبلی کے 44 ارکان نے استعفے واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے استعفے واپس لینے کی درخواست ای میل اور واٹس ایپ کے ذریعے اسپیکر قومی اسمبلی کو ارسال کر دی گئی ہے۔
پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ چونکہ اسپیکر تمام اراکین اسمبلی کے استعفے قبول نہیں کر رہے اس لیے پارٹی چئیرمین عمران خان کی ہدایت پر 44 اراکین نے استعفے واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کا اگلا قدم قائد حزب اختلاف کی نامزدگی ہو گا۔
پی ٹی آئی فواد چوہدری نے بھی اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ان اراکین کے استعفے اس لیے واپس لیے گئے ہیں تاکہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پارلیمانی پارٹی کے عہدے حاصل کیے جائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس اقدام کا مقصد جعلی اپوزیشن لیڈر سے جان چھڑانا اور اعتماد کے ووٹ میں لوٹوں کو شہباز شریف کو ووٹ دینے سے روکنا ہے۔
گزشتہ ہفتے اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے دو اقساط میں پی ٹی آئی اراکین کے استعفے منظور کر لیے تھے جس کے بعد مستعفی اراکین کی تعداد 79 ہو گئی تھی۔
اس سے قبل گزشتہ برس اپریل میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد پی ٹی آئی اراکین نے اجتماعی استعفے دیے تھے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے ان میں سے صرف 11 اراکین کے استعفے قبول کیے تھے جن پر ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کو بھاری اکثریت سے کامیابی ہوئی تھی۔
بعد ازاں جب پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان نے اسمبلی میں واپسی کا عندیہ دیا تو 17 جنوری کو 34 اراکین اسمبلی جبکہ 20 جنوری کو مزید 35 اراکین کے استعفے منظور کر لیے تھے۔
اسپیکر کی جانب سے اب تک مجموعی طور پی ٹی آئی کے 79 اراکین اور شیخ رشید سمیت 80 ارکان قومی اسمبلی کے استعفے منظور کیے جاچکے ہیں۔