سابق ایرانی صدر اکبر ہاشم رفسنجانی کی صاحبزادی فائزہ ہاشمی کو حکومت مخالف مظاہروں میں شرکت کرنے پر 5 برس قید کی سزا سنا دی گئی۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق فائزہ ہاشمی کی وکیل نے بتایا ہے کہ ان کی موکل کو الزامات کی تفصیل بتائے بغیر سزا سنائی گئی ہے۔
ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی اسنا نیوز کے مطابق تہران کے پبلک پراسیکیوٹر نے ملزمہ پر نظام کے خلاف پراپیگنڈہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
گزشتہ برس ستمبر میں ریاستی میڈیا نے یہ خبر دی تھی کہ پولیس کی حراست میں کُرد النسل ایرانی طالبہ مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد فائزہ ہاشمی کو فسادات پر اکسانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
سابق صدر کی بیٹی کی وکیل ندا شمس نے ٹویٹ کیا کہ ’فائزہ ہاشمی کی گرفتاری کے بعد اُن کو پانچ برس قدی کی سزا سنائی گئی لیکن یہ سزا حتمی نہیں ہے۔‘
فائزہ ہاشمی ایرانی سیاست میں مستقل حصہ لیتی رہتی ہیں، انہیں 2012 میں بھی حراست میں رکھا گیا تھا اور ان پر سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
ان پر الزام تھا کہ وہ 2009 کے صدارتی انتخابات کے دوران ریاست مخالف پراپیگنڈے میں ملوث تھیں۔
سابق صدر رفسنجانی کو اُن کے دورِ حکومت میں اختیار کی گئی آزاد معاشی پالیسیوں کی وجہ سے پذیرائی ملی جو معروضی حالات کے مطابق تھیں۔
اُن کے دور میں مغرب سے بہتر تعلقات کی مہم چلی تھی جس پر اُن کی حمایت اور مخالفت میں بھی شدت دیکھی گئی۔