ترکی، شام میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ

پوسٹ شیئر کریں

رکنیت

مقبول

ترکی اور شام میں آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اب تک کی اطلاعات کے مطابق 1700 سے زائد افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ بڑی تعداد میں لوگ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

زلزلے کا مرکز ترکیہ سے جنوب میں غازی انٹپ صوبے کے علاقے نرداگی میں تھا، جبکہ زلزلے کی گہرائی 17.9 کلومیٹر تھی۔

زلزلہ اس قدر شدید تھا کہ اس کے جھٹکے مصر تک محسوس کیے گئے، اس کا مرکز شامی سرحد سے 60 کلومیٹر دور تھا۔

زلزلے کے جھٹکے لبنان میں بھی محسوس کیے گئے جہاں 40 سیکنڈ تک عمارتیں لزرتی رہیں اور لوگ خوف کے عالم میں باہر نکل آئے۔

زلزلے کے بعد کئی گھنٹوں تک تقریباً 20 آفٹرشاکس محسوس کیے گئے جن میں سے سب سے طاقتور 6.6 شدت کا تھا۔

زلزلہ کے باعث ترکی کے جنوبی اور شام کے شمالی علاقوں میں سب سے زیادہ تباہی ہوئی ہے۔ زلزلے کے بعد لوگ اپنے گھروں سے باہر نکل آئے اور رات بھر برفباری اور شدید ٹھنڈک میں ٹھٹھرتے رہے۔

ترکی کے صدر اردوغان کا کہنا ہے کہ ترکی میں اموات کی تعداد 912 سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ زلزلے میں پانچ ہزار سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق ملک میں 2818 عمارتیں تباہ ہوئی ہیں اور یہ 1939 کے بعد سے سب سے تباہ کن زلزلہ ثابت ہوا ہے۔

اس سے قبل ترکی کے نائب صدر فواد اوکتائے نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ زلزلے کے باعث اب تک 284 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 2323 زخمی ہیں۔

بعد ازاں یہ تعداد بڑھتی رہی اور اب تک کی اطلاعات کے مطابق تباہ کن زلزلے کے باعث ترکی اور شام میں 1700 سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

ترکی کی حکومت نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ سڑکوں پر گاڑیاں نہ لائیں کیونکہ تباہ شدہ علاقوں سے نکلنے کی کوشش میں بدترین ٹریفک جام کے حالات پیدا ہو گئے ہیں، شدید سردی کے موسم میں مساجد کو عوام کے رہنے کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

شام میں زلزلہ

شام میں ان علاقوں میں زیادہ شدت کا زلزلہ آیا ہے جہاں حکومت مخالف قوتیں مجتمع ہیں اور خانہ جنگی کے باعث ملک کے مختلف حصوں سے 40 لاکھ افراد نے یہاں نقل مکانی کی تھی۔

شام کے قصبے اطمیع کے ایک ڈاکٹر نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ ہلاکتوں کی تعداد سینکڑوں میں جا سکتی ہے۔

شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق حکومت کے پاس موجود علاقوں میں زلزلے کے باعث 237 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور 630 زخمی ہیں جبکہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق باغیوں کے زیرتسلط علاقوں میں کم از کم 47 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

باغیوں کے علاقے میں موجود شامی سول ڈیفنس کا کہنا ہے کہ انہیں تباہ کن صورتحال کا سامنا ہے، پوری کی پوری عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں اور لوگ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

سوشل میڈیا پر زلزلے سے تباہی کے مناظر

سوشل میڈیا پر زلزلے سے ہونے والی تباہی کی تصاویر اور ویڈیوز کا انبار لگ چکا ہے، ٹی آر ٹی کے ایک ٹویٹ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ برفباری کے دوران لوگ گھروں سے باہر موجود ہیں اور ملبے میں پھنسے افراد کو نکالنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

ٹی آر ٹی کی ایک اور ویڈیو میں خاتون کو ملبے سے نکالتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

ایک ویڈیو میں زلزلے کے باعث عمارتوں کے گرنے کی خوفناک ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس سے تباہی کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔

- Advertisement -
مجاہد خٹک
مجاہد خٹکhttp://narratives.com.pk
مجاہد خٹک سینئر صحافی اور کالم نگار ہیں۔ وہ ڈیجیٹل میڈیا میں طویل تجربہ رکھتے ہیں۔

دیکھیں مزید
متعلقہ مضامین