سندھ کے کئی شہروں اور قصبوں میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات متنازع ہو گئے ہیں، مختلف جماعتوں نے پیپلزپارٹی پر دھاندلی اور الیکشن کمیشن پر نااہلی کے الزامات عائد کر دیے ہیں۔
کراچی، حیدرآباد اور اندرون سندھ میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے نتائج ابھی تک مکمل نہیں ہو سکے جس کے باعث جماعت اسلامی، پاکستان تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں نے نتائج میں ردوبدل کے الزامات لگا دیے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے ہنگامی پریس کانفرنس میں کہا کہ نتائج میں جان بوجھ کر تاخیر کی جا رہی ہے، انہوں نے پولنگ اسٹیشنوں کے گھراؤ کا عندیہ بھی دیا۔
سندھ میں پی ٹی آئی کے صدر علی حیدر زیدی نے ٹوئٹ کیا کہ پی ڈی ایم کی گندی طاقتوں کی طرف سے پس پردہ کھیلے جانے والے کھیل کے بارے میں بھی مجھے آگاہ کیا جا رہا ہے، پولیٹیکل انجینئرز کو عوامی مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہیے۔
حیدرآباد اور صوبے کے دیہی اضلاع میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے انتخابی عمل کو مسترد کر دیا اور ریاستی اداروں سے فوری مداخلت“ کا مطالبہ کیا۔
جی ڈی اے کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن پیپلزپارٹی کے لیے سہولت کار کا کردار ادا کر رہا ہے۔
دوسری جانب سندھ کے صوبائی الیکشن کمشنر اعجاز انور چوہان نے کہا ہے کہ بلدیاتی الیکشن کے نتائج کی تیاری کا عمل جاری ہے اور شام تک مکمل نتائج جاری کر دیے جائیں گے۔
اب تک کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق 246 میں سے 35 یونین کونسلز کے مکمل نتائج سامنے آئے ہیں جن میں سے 22 پر پیپلز پارٹی اور 11 پر تحریک انصاف کے امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے جبکہ جماعت اسلامی اور جے یو آئی ف ایک، ایک نشست پر کامیاب قرار پائی ہیں۔
کراچی ڈویژن کی 253 نشستوں میں سے 94 کے مکمل نتائج سامنے آ گئے ہیں جن میں 51 پر پاکستان پیپلزپارٹی، 21 پر پاکستان تحریک انصاف اور 19 پر جماعت اسلامی کامیاب ہوئی ہیں۔