کیا پاکستان چین کو ناراض کیے بغیر امریکی سربراہی اجلاس میں شرکت کرے گا؟ 

پوسٹ شیئر کریں

رکنیت

مقبول

واشنگٹن میں رواں ہفتے ہونے والے جمہوری اجلاس میں شرکت پاکستان کی سفارت کاری کا امتحان ہو گی کیونکہ وہ اپنے دیرینہ اتحادی چین کو ناراض کیے بغیر امریکہ کے ساتھ تعلقات کی دوبارہ بحالی کا خواہش مند ہے۔

یہ ورچوئل اجلاس امریکہ کی زیر قیادت منگل سے شروع ہوگا۔

2021ء میں ہونے والے پہلے ڈیمو کریسی اجلاس میں پاکستان اور ہندوستان دونوں ممالک کو شرکت کی دعوت دی گئی۔ تاہم پہلی کانفرنس میں پاکستان نے شرکت نہیں کی تھی۔ جس کی وجہ صدر جو بائیڈن کا عمران خان سے رابطہ کرنے سے انکار تھا۔

ڈان نیوز کے مطابق یہ سربراہی اجلاس معاشی بحران کے شکار پاکستان کے لیے بین الاقوامی قرض دہندگان اور دو طرفہ عطیہ دہندگان سے فنڈز اکٹھا کرنے کے لیے امریکی حمایت حاصل کرنے کا ایک سبب بن سکتا ہے۔

لیکن، پاکستان کے دیرینہ اتحادی اور ہر مشکل وقت میں ساتھ دینے والا دوست ملک چین اس پوری کارروائی پر نظر رکھے گا، کیوں کہ چین کے دیرینہ دشمن تائیوان کی حمایت کرکے امریکہ پہلے ہی بیجنگ کی ناراضی مول لے چکا ہے۔

اگرچہ واشنگٹن نے اسلام آباد کو جمہوریت پر اس متنازع اجلاس میں سرکت کی دعوت دے دی ہے۔ لیکن بیجنگ کی خواہش ہوگی کہ پاکستان اس متنازع اجلاس سے باہر ہوجائے۔ ایک ایسے وقت میں جب اسلام آباد آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے لیے امریکی مدد کا خواہاں ہے، ایسے وقت میں پاکستان کا یہ اقدام امریکہ کو منفی تاثر دے گا۔

چین کے علاوہ ترکیہ کو بھی سربراہی اجلاس سے باہر رکھنے کا فیصلہ پاکستان کے لیے باعث تشویش تھا۔

اس ورچوئل اجلاس کی تھیم’جمہوریت کے لیے میئرز کا عالمی اعلامیہ‘ ہے جس کے لیے امریکی محکمہ خارجہ اور یوایس ایڈ نے اسپانسر کیا ہے۔

رواں ماہ 29 اور 30 مارچ تک ہونے والے اس اجلاس میں دنیا بھر میں جمہوری اقدار و جمہوریت کی تجدید میں شہروں اور ذیلی حکومتوں کے کردار  پر بات کی جائے گی۔ دوسرے “اجلاس برائے جمہوریت”کی مشترکہ میزبانی امریکہ کوسٹا ریکا، نیدرلینڈز، جمہوریہ کوریا اور جمہوریہ زیمبیا کی حکومتیں کریں گی۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اجلاس کی زیادہ تر تقریبات میں شرکت کریں گے۔ 28 مارچ کو بلنکن یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ’یوکرین میں منصفانہ اور دیرپا امن‘ کے موضوع پر ایک ورچوئل سیشن کی صدارت کریں گے۔ جب کہ 29 مارچ کو ہونے والے ورچوئل سیشن میں ہر میزبان ملک کے سربراہ شرکت کریں گے۔

اجلاس سے قبل جاری ہونے والی امریکی محکمہ خارجہ کی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ جمہوریت کو معتبر انتخابات سے زیادہ کی ضرورت ہوتی ہے، وہ جہوری اقدار کے بارے میں عوامی رائے عامہ کو تشکیل دیتے ہیں اور عوامی اظہار کے لیے اہمیت کے حامل ہیں۔

دستاویز میں مزید کہا گیا کہ کسی بھی ملک کی انتخابی سالمیت بین الاقوامی معیارات کے مطابق ہونی چاہیئے۔ یہ حکومت کی قانونی حیثیت کے ساتھ ساتھ ملکی اور بین الاقوامی سپورٹ کے لیے اہم ہے۔ اجلاس میں ہونے والی گفتگو میں جمہوری ممالک میں رشوت کے خاتمے کی کوششوں پر بھی بات کی جائے گی۔

اجلاس میں ہر تھیم کے تحت چار سیشن ہوں گے، جو کہ درج ذیل ہیں ؛ مالی شفافیت و سالمیت؛ بین الاقوامی تعاون برائے انسداد بدعنوانی؛ ٹیکنالوجی اور انسداد بد عنوانی؛ غیر سرکاری اسٹیک ہولڈر۔

- Advertisement -
مجاہد خٹک
مجاہد خٹکhttp://narratives.com.pk
مجاہد خٹک سینئر صحافی اور کالم نگار ہیں۔ وہ ڈیجیٹل میڈیا میں طویل تجربہ رکھتے ہیں۔

دیکھیں مزید
متعلقہ مضامین