معروف برطانوی جریدے فنانشل ٹائمز میں شائع رپورٹ میں اس خدشے کا اظہار کیا گیا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں تاریخی گراوٹ کے بعد پاکستانی معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔
اخبار کا کہنا ہے کہ پاکستانی بندرگاہوں پر درآمدی اشیاء سے بھرے کنٹینرز کا انبار جمع ہو چکا ہے کیونکہ خریداروں کو ادائیگی کے لیے کہیں سے ڈالرز نہیں مل رہے، غیرملکی اور فضائی کمپنیوں کو بھی یہی مسئلہ درپیش ہے۔
رپورٹ کے مطابق ٹیکسٹائل مصنوعات تیار کرنے والے کارخانے یا تو بند ہو رہے یا پھر توانائی اور وسائل بچانے کے لیے کام کے اوقات کم کر رہے ہیں۔
فنانشل ٹائمز نے پیر کو ہونے والے بجلی کے ملک گیر بلیک آؤٹ کا خصوصاً تذکرہ کیا ہے جو 12 گھنٹوں سے زیادہ جاری رہا۔
میکرو اکنامکس انسائیٹس کے بانی ثاقب شیرانی نے اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صنعتیں پہلے سے ہی بند ہو رہی ہیں، اور اگر انہیں دوبارہ چالو نہ کیا گیا تو اس بندش سے جنم لینے والے بعض نقصانات مستقل نوعیت کے ہو سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق تجزیہ کار خبردار کر رہے ہیں کہ پاکستان کی معاشی حالت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے اور یہ ملک سری لنکا کے نقش قدم پر چلنے کے خطرات سے دوچار ہے۔
عالمی بینک کے سابق مشیر عابد حسین نے اخبار کو بتایا کہ اس وقت ہر دن اہمیت رکھتا ہے، یہ واضح نہیں ہے کہ اس مشکل سے نکلنے کا راستہ کون سا ہے، اگر حکومت کو ایک دو ارب ڈالر مل بھی جاتے ہیں تو یہ صرف مرہم پٹی سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتے۔
پاکستان کے وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال نے فنانشل ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پہلے ہی اپنی درآمدات کو بڑے پیمانے پر کم کر چکا ہے تاکہ زرمبادلہ بچایا جا سکے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس کوشش میں اسٹیٹ بینک درآمدکنندگان کے لیے لیٹر آف کریڈٹ کھولنے پر بھی پابندیاں عائد کر رہا ہے جس کی وجہ سے اسٹیل کے صنعتکاروں نے اس ہفتے پیداوار روک دینے کی دھمکی دی ہے۔
مرکزی بینک نے پیر کو کہا ہے کہ وہ خوراک اور ادویات جیسی اشیائے ضروریہ کی درآمدات پر پابندیوں کو نرم کر رہے ہیں۔
اخبار کا کہنا ہے کہ سیلاب سے ہونے والی تباہی کے بعد قرض دینے والے بین الاقوامی اداروں نے 9 ارب سے زائد امداد کے وعدے کیے ہیں لیکن یہ رقم کب اور کیسے آئے گی، اس بارے میں ابھی بات چیت چل رہی ہے۔
حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ آئی ایم ایف کے پروگرام کی بحالی چاہتی ہے تاکہ اگلی قسط حاصل کرسکے لیکن آئی ایم ایف کی شرائط پر بات اٹکی ہوئی ہے۔
احسن اقبال کا کہنا ہے کہ اگر ہم آئی ایم ایف کی تمام شرائط تسلیم کرتے ہیں تو پاکستان کی گلیوں میں دنگا فساد شروع ہو جائیں گے۔