وزارت پٹرولیم کا کہنا ہے کہ سردیوں میں گیس کی شدید قلت کا امکان ہے کیونکہ طلب اور رسد میں روزبروز فرق بڑھتا جا رہا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری پٹرولیم علی رضا بھٹی نے بتایا کہ یوکرین کی جنگ کے بعد عالمی مارکیٹ میں گیس کی قیمتوں میں بڑا اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت گیس کی قیمتیں تقریباً 4 فیصد زیادہ ہو چکی ہیں جس کی وجہ سے ہم گیس خرید کرنے سے قاصر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت اس حوالے سے مختلف ممالک کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے، وزیراعظم شہبازشریف نے دورہ قطر کے دوران اس معاملے پر خصوصی بات کی تھی۔
سیکرٹری پٹرولیم نے بتایا کہ حکومت گیس کی رسد کے لیے آذربائیجان سے بھی رابطے میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بھاری سبسڈی کی وجہ سے زیادہ تر گیس گھریلو استعمال میں جاتی ہے۔
علی رضا بھٹی نے بتایا کہ قطر اپنے معاہدے کے مطابق ہمیں 15 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے گیس فراہم کر رہا ہے، جبکہ دیگر ممالک کو وہ 60 ڈالرز پر گیس فروخت کر رہا ہے۔
نورعالم خان کی سربراہی میں ہونے والے پی اے سی اجلاس میں گیس کمپنیوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ 7 دن کے اندر نادہندگان سے رقم وصول کریں۔
کمیٹی نے حکومت کو نادہندگان کے گیس کنکشن فوری طور پر منقطع کرنے کی ہدایت بھی کی۔
پی اے سی کو بتایا گیا کہ 30 جون تک گیس انفراسٹکچر ڈیویلپمنٹ سسٹم (جی آئی ڈی سی) کی مد میں 452.73 ارب روپے واجب الادا تھے جن میں سے 268.26 ارب روپے کے کیسز عدالتوں میں زیرسماعت ہیں۔
کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ واجب الادا رقم میں سے 16.7 ارب روپے گردشی قرضوں کی مد میں جبکہ بقیہ 67.8 ارب روپوں کی ریکوری کی جا رہی ہے۔
کمیٹی میں قومی احتساب بیورو کی جانب سے ہیلی کاپٹر کا غلط استعمال کرنے والے 18 سو افسروں کی بھیجی گئی فہرست پر بھی گفتگو کی گئی، چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ حکومتی ہیلی کاپٹرز جلسے جلوس میں استعمال کرنے کے لیے نہیں ہوتے۔