امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کا رجحان آج بھی برقرار رہا اور ڈالر پاکستان کی تاریخ کی بلندترین سطح پر پہنچ گیا۔
انٹربنک میں خریدوفروخت کے دوران ڈالر نے 240 روپے کا نیا ریکارڈ قائم کر دیا، موجودہ حکومت کے آنے کے بعد ڈالر کی قدر میں 58 روپے تک اضافہ ہو چکا ہے۔
فاریکس ڈیلرز کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق انٹربنک میں کاروبار کا آغاز ہوتے ہی ڈالر ایک روپے اضافے کے ساتھ 240 روپے تک پہنچ گیا۔
اس سے قبل جولائی میں ڈالر کی قدر 239.94 تک پہنچ گئی تھی تو ایک نیا ریکارڈ تھا، بدھ کو ڈالر نے یہ ریکارڈ بھی توڑ دیا۔
دوسری جانب عالمی سطح پر بھی دیگر اہم کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر مزید مضبوط ہوا ہے۔
امریکی ڈالر انڈیکس مختلف اہم ممالک کی کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر کی قدر کا پیمانہ ہے، اس میں ڈالر 0.1 فیصد اضافے کے بعد 110.27 تک پہنچ گیا ہے۔
ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے جنرل سیکرٹری ظفر پراچہ کے مطابق پاکستانی کرنسی میں کمی کی وجہ ڈالرز کی اسمگلنگ اور درآمدی بل میں اضافہ ہے۔
ستمبر کے دوران پاکستانی روپیہ ابھرتی ہوئی معیشتوں میں سب سے بدترین کرنسی بن گیا ہے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے 1.1 ارب ڈالر کی قسط موصول ہونے اور سعودی عرب کی جانب سے اسٹیٹ بنک آف پاکستان میں رکھے گئے 3 ارب ڈالرز کی واپسی ایک برس تک موخر کرنے کے باوجود روپے کی قدر میں گراوٹ نہیں رک پائی۔
بہت سے معاشی ماہرین کے خیال میں ملک میں بڑھتا سیاسی عدم استحکام ملکی معیشت کر منفی انداز میں متاثر کر رہا ہے، روپے کی قدر میں کمی اس کا ایک پہلو ہے۔