روس سے خام تیل کا پہلو کارگو اگلے ماہ کے آخر میں متوقع ہے جسے اعتماد کی بحالی کے لیے بطور ٹیسٹ بھیجا جائے گا۔
روس سے کے گئے معاہدے کے مطابق پاکستان اس خام تیل کی ادائیگی روبل، ین یا درہم میں کر سکے گا۔
روس نے پاکستان کو روزانہ ایک لاکھ بیرل خام تیل کی رسد کی پیشکش کی ہوئی ہے، اگر دونوں ممالک کے درمیان معاہدہ ہو گیا تو سعودی عرب کے بعد روس پاکستان کو تیل فراہم کرنے والے ممالک میں دوسرے نمبر پر آ جائے گا۔
یاد رہے کہ سعودی عرب بھی پاکستان کو روزانہ ایک لاکھ بیرل خام تیل فراہم کرتا ہے۔
ذرائع کے مطابق روس نے تیل کے معاہدے کے متعلق پاکستان کی سنجیدگی پر شکوک کا اظہار کیا تھا جس پر دونوں ممالک میں تیل کا پہلا کارگو ٹیسٹ کیس کے طور پر پاکستان بھیجنے پر اتفاق ہوا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ روس کے پاس بھاری خام تیل موجود ہے جسے صاف کرنے کی ٹیکنالوجی پاکستان کے پاس نہیں ہے، اس لیے روس نے ملا جلا تیل برآمد کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
پاکستان کے پاس ڈالر کے ذخائر کی شدید کمی ہے اس لیے روس نے تین کرنسیوں میں ادائیگی پر رضامندی کا اظہار کیا ہے، ان کرنسیوں میں روبل، ین اور درہم شامل ہیں۔
پاکستان اور روس کے مرکزی بینک ان تین کرنسیوں میں ادائیگی کے طریق کار پر غور کر رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان سپیشل پرپز وہیکل (ایس پی وی) کے نام سے ایک کمپنی قائم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے جس کے ذریعے روسی تیل کو پاکستان کی ریفائنریز تک پہنچایا جائے گا۔
ریاست کے ماتحت چلنے والی یہ کمپنی روسی تیل کی درآمد اور اس کی ادائیگی جیسے معاملات کو دیکھے گی۔
یوکرین جنگ کے بعد دنیا بھر میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، پاکستان چاہتا تھا کہ وہ روسی تیل اس قیمت پر خرید کرے جو جی سیون اقوام نے دنیا کے لیے طے کیا ہوا ہے مگر روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے اعلان کر رکھا ہے کہ وہ ایسے کسی ملک کو تیل فراہم نہیں کرے گا جو جی سیون کے طے کردہ نرخ پر تیل خریدنے کی کوشش کرے گا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اور روس کے درمیان خام تیل کی قمیتوں کے متعلق ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا تاہم حکومت کو امید ہے کہ روس سے انہیں بہت اچھے رعایتی نرخ پر تیل مل جائے گا۔