اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق دسمبر کے دوران سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئیں ترسیلات زر 2 ارب ڈالر رہیں جو 31 ماہ کی کمترین سطح ہے۔
ترسیلات زر میں مسلسل کمی کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ برس دسمبر میں یہ رقم 2.52 ارب ڈالر تھی جو دسمبر 2023 میں 19 فیصد کم رہی۔
نومبر میں ترسیلات زر 2.1 ارب ڈالر تھیں جس میں 3.2 فیصد کمی آئی ہے، یہ کمی مسلسل چار ماہ سے جاری ہے۔
ماہرین معیشت کے مطابق ترسیلات سمندر میں ہونے والی یہ کمی امریکی ڈالر کی قدر میں انٹربینک، اوپن اور گرے مارکیٹ میں بہت زیادہ فرق کی وجہ سے آئی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ حوالہ یا ہنڈی کے ذریعے رقوم بھیجنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جہاں ڈالر کے بدلے میں 250 سے 260 روپے مل جاتے ہیں، بینکوں کے ذریعے ترسیلات زر بھیجنے پر 228 روپے ہی مل پاتے ہیں۔
اس کمی کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ پڑ رہا ہے اور حکومت کے پاس مہنگے بیرونی قرضے لینے کے سوا کوئی اور راستہ نظر نہیں آ رہا۔
تاہم یہ قرض بھی اسی صورت میں مل سکے گا جب حکومت کو آئی ایم ایف کی چھتری میسر ہو گی جو ابھی تک التوا کا شکار ہے۔
جولائی سے دسمبر کے 6 ماہ کے دوران گزشتہ برس اسی عرصے کے مقابلے میں ترسیلات زر 11 فیصد کمی کے ساتھ 14 ارب ڈالر رہیں۔
دسمبر میں ہونے والی ترسیلات زر میں سب سے زیادہ سعودی عرب سے 51 کروڑ 63 لاکھ ڈالر، متحدہ عرب امارات سے 32 کروڑ 87 لاکھ ڈالر، برطانیہ سے 31 کروڑ 42 لاکھ اور امریکا سے 23 کروڑ 5 لاکھ ہوئیں۔